ہوسکتا
ہے آپ ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہو مگر اس کا معلوم تک نہ ہو ؟
جی
ہاں واقعی ہوسکتا ہے آپ اپنے بلڈ پریشر کو معمول پر سمجھ رہے ہو کیونکہ آپ خود کو
ٹھیک سمجھ رہے ہوتے ہیں مگر کیا آپ کو معلوم ہے اس بیماری کے شکار ہونے والے اکثر
افراد کو کسی قسم کی جسمانی علامات کا سامنا نہیں ہوتا۔؟
ہر
سال اس موذی مرض کے حوالے سے شعور اجاگر کرنے کے لیے 17 مئی کو عالمی دن منایا
جاتا ہے۔
درحقیقت
ہائی بلڈ پریشر کی ایسی کوئی علامات نہیں جن سے اس کا پتا چل سکے اور یہ اس وقت
دریافت ہوتا ہے جب آپ کی صحت کو نقصان پہنچنا شروع ہوتا ہے۔
ایک
سروے کے مطابق تقریبا 52 فیصد پاکستانی آبادی ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہیں اور 42
فیصد لوگوں کو معلوم ہی نہیں کہ وہ ہائی بلڈ پریشر کے مرض میں کیوں مبتلا ہیں۔
120/80
یا اس سے کم بلڈ پریشر معمول کا ہوتا ہے تاہم اگر یہ
140/90 یا زیادہ ہوتو آپ کو علاج کی ضرورت ہوتی ہے اور چونکہ ہر ایک اس کا شکار
ہوسکتا ہے تاہم کچھ مخصوص افراد میں اس کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
تاہم
گزشتہ سال نومبر میں امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن اور امریکن کالج آف کارڈیالوجی نے
بلڈپریشر ریڈنگ کے حوالے سے نئی گائیڈلائنز جاری کرتے ہوئے کہا کہ اگر کسی انسان
کے خون کا دباﺅ
129/79 سے زیادہ ہے تو یہ ہائی بلڈ پریشر تصور کیا جائے گا۔
یعنی
اگر بلڈ پریشر اس نمبر سے زیادہ ہو مگر140/90 سے کم، تو بھی یہ فشار خون کی پہلی
اسٹیج تصور کی جائے گی جس کے نتیجے میں طرز زندگی میں تبدیلیاں بھی ضروری ہوتی ہیں
جیسے زیادہ ورزش اور غذا میں تبدیلی۔
کس
عمر میں بلڈ پریشر چیک کرانا شروع کردیں؟
طبی
ماہرین کے مطابق ہائی بلڈ پریشر کا مرض کسی بھی عمر میں سامنے آسکتا ہے اور اگر
کافی عرصے سے بلڈپریشر چیک نہیں کرایا تو ایسا کرلیں۔
یہ
خیال کہ ابھی عمر کم ہے اور آپ بلڈپریشر سے محفوظ ہیں تو یہ خطرناک ثابت ہوسکتا
ہے۔
درحقیقت
موجودہ عہد میں فشار خون کے نوجوان مریضوں کی شرح میں اضافہ ہوا ہے اور 18 سال کی
عمر کے بعد سے ہی سال میں کم از کم ایک بار ضرور بلڈپریشر چیک کرانا عادت بنانا
چاہئے۔
یہاں
ایسی پانچ خاموش علامات کے بارے میں جانے جو لوگوں میں بلڈ پریشر کا خطرہ ظاہر
کرتی ہیں۔
SOCIALIZE IT →