WOMEN PROBLEMS



صحت ہر عورت کا بنیادی حق ہے

 

سب عورتیں صحت کا حق رکھتی ہیں، اس کا مطلب یہ ہے کہ صحت کی اچھی دیکھ بھال سب کا حق ہے۔ عورتوں کی صحت کی اچھی دیکھ بھال نوعمری سے بڑھاپے تک، زندگی کے مختلف ادوار میں، اس دور کی ضرورتوں کے مطابق ہونی چاہیے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ خواہ وہ جنسی طور پر فعال ہو یا نہ ہو یا یہ منصوبہ بندی کررہی ہو کہ اس کے کتنے بچے ہونے چاہئیں، ہر صورت میں اس کی صحت کی ضرورتوں کو پورا کیا جائے۔ صدیوں تک ’’عورتوں کی صحت کی دیکھ بھال‘‘ کا مطلب حمل اور زچگی کی خدمات سے زیادہ نہیں لیا گیا، یعنی حمل کے عرصے میں اور بچے کی پیدائش کے وقت دیکھ بھال۔ یہ سہولتیں بھی ضروری ہیں، لیکن یہ صرف بطور ماں، عورتوں کی ضرورتیں پوری کرتی ہیں جو عورتوں کی صحت کی ضروریات کا صرف ایک حصہ ہے۔

صحت کے حق کا مطلب صحت کی اچھی دیکھ بھال سے کہیں بڑھ کر ہے۔ اس کا مطلب وہ حالات بھی ہیں جن میں عورت رہتی اور کام کرتی ہے_ خواہ وہ گھر ہو یا کوئی اور جگہ_ کیا ان جگہوں پر اس کی صحت کی حفاظت کا بندوبست ہے یا اس کی صحت کو کمزوری اور خطرات لاحق ہیں۔ اگر کوئی عورت ایسے شخص کے ساتھ رہتی ہے جو اسے اکثر مارتا ہے تو اس کے لیے ایسا کلینک کسی کام کا نہیں جہاں ٹوٹی ہڈیاں جوڑی جاتی ہیں۔ جنسی طور پر لگنے والی بیماریوں کی تعلیم، عورت کی صحت کا اہم جزو ہے لیکن اگر عورت کو اپنی جنسی زندگی کے بارے میں بات کرنے کا حق نہیں ہے تو یہ تعلیم اس کی زیادہ مدد نہیں کرے گی۔ دمے کے مرض کے علاج سے زندگی بچائی جاسکتی ہے لیکن اگر فیکٹریوں کو ہوا اور پانی میں زہریلے مادے خارج کرنے کی اجازت نہ دی جائے تو زیادہ لوگ زیادہ بہتر فضا میں آسانی سے سانس لے سکیں گے اور صحت مند رہیں گے۔

اصل اسباب کو حل کرنا

اچھی صحت بیماری نہ ہونے سے بڑھ کر ہے۔ اچھی صحت کا مطلب ہے عورت کے جسم، ذہن اور روح کا آسودہ ہونا۔ عورت کی صحت صرف اس کے جسم کی بناوٹ سے ہی متاثر نہیں ہوتی بلکہ ان سماجی، ثقافتی اور معاشی حالات سے بھی متاثر ہوتی ہے جس میں وہ رہتی ہے۔

عورتوں کی صحت بہتر بنانے کا مطلب ہے صحت کی خرابی کے ’’بنیادی اسباب‘‘ کو دور کرنا _ جن میں غربت، صنفی اور نسلی بنیاد پر غیربرابری کا سلوک اور استحصال کی دیگر شکلیں شامل ہیں۔ ان اسباب سے مردوں کی صحت بھی متاثر ہوتی ہے لیکن مردوں کے مقابلے میں عورتوں کے ساتھ مختلف طرح کا سلوک کیا جاتا ہے۔ خاندان اور سماج میں عام طور پر عورتوں کے پاس اختیار بہت کم ہوتا ہے اور ان کی حیثیت کمتر ہوتی ہے۔ عدم مساوات یا غیربرابری کا مطلب ہے:

مردوں کے مقابلے میں زیادہ عورتوں کو رقم، خوراک، زمین اور آنے جانے کے وسائل تک کم رسائی ملتی ہے۔

مردوں کے مقابلے میں زیادہ عورتوں کو تعلیم اور ہنر سیکھنے اور خود اپنی کفالت اور حفاظت کے قابل ہونے سے روکا جاتا ہے۔

مردوں کے مقابلے میں زیادہ عورتوں کو صحت سے متعلق اہم معلومات اور خدمات تک رسائی سے محروم رکھا جاتا ہے۔

مردوں کے مقابلے میں عورتیں اپنی زندگی اور صحت کی بنیادی دیکھ بھال کے بارے میں فیصلے نہیں کرسکتیں۔

دوسری عام عورتوں کے مقابلے میں گہری رنگت والی، پناہ گزین اور اقلیتی گرو کی عورتوں کو زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔


عورتوں کے مسائل اور مشکلات کے بارے میں یہ وسیع منظرنامہ آپ کو عورتوں کی خراب صحت کے ’’بنیادی اسباب‘‘ سمجھنے اور انھیں دور کرنے میں مدد دے گا۔ ’’بنیادی اسباب‘‘ کے بہت سے عناصر ہیں جو عورتوں کی صحت پر اثر ڈالتے ہیں۔ ہوسکتا ہے کہ یہ نظر نہ آئیں، لیکن کسی درخت کی جڑوں کی طرح یہ زندگی اور خوش حالی کے فروغ کے لیے بہت اہم ہیں۔

جب آپ عورتوں کی صحت کے بنیادی اسباب کو حل کریں گی تو اس سے سب کو _ عورت کو، اس کے خاندان کو اور پوری آبادی کو فائدہ پہنچے گا۔ صحت مند عورت ہی اس قابل ہوتی ہے کہ اپنی صلاحیتوں اور توانائیوں کو بھرپور انداز میں کام میں لائے۔ وہ فیصلہ کرسکتی ہے کہ اپنی زندگی اپنی شرائط اور طریقوں کے مطابق کیسے جیے اور اپنے مقاصد حاصل کرنے کے لیے کیا کام کرے۔ وہ اپنی پسند کے مطابق سماجی ذمے داریوں میں حصہ لے سکتی ہے اور اگر چاہے تو صحت مند خاندان بنانے کے لیے ان وسائل تک پہنچ سکتی ہے جن کی ضرورت ہو۔ ہر عورت کے لیے یہ حقوق حاصل کرنا اپنی جگہ اہم ہے لیکن جو عورت کے اردگرد ہیں ان کے لیے اس کے فائدے کہیں بڑھ کر ہیں۔ عورتوں کے ساتھ جب دوسرے درجے کے شہری کا سلوک کیا جاتا ہے تو پورا سماج ان چیزوں سے محروم رہ جاتا ہے جو عورتیں اسے دے سکتی ہیں،

ماہواری کے بارے میں سب کچھ


 حیض کیا ہے؟

حیض (یا ماہواری) کسی خاتون کے جسم میں چکر سے متعلق ہارمونی تبدیلیوں کی وجہ سے لگاتار خون بہنے کو کہتے ہیں

جب بچی پیدا ہوتی ہے، تو اس کی بیضہ دانیوں میں پہلے ہی سے ملینوں ناپختہ کار بیضے ہوتے ہیں۔ بلوغت کے وقت، مہینے میں ایک بار ان میں سے دسیوں ہارمونی ہیجان کے تحت بڑھنا شروع کردیں گے۔ عام طور پر، بیضہ دانی میں صرف ایک بیضہ پختگی کو پہنچتا ہے اور وہ ہر چکر میں رحم مادر میں چلا جاتا ہے (جسے اخراج بیضہ کہا جاتا ہے)

اسی دوران، حمل کی تیاری کے لیے رحم مادر زیادہ موٹا ہوجاتا ہے۔ اگر بیضہ زرخیز نہیں ہے، تو یہ حیض کے خون کے طور پر پیٹ کے اضافی ٹشو استر کے ساتھ اندام نہانی سے باہر نکل جائے گا۔ پھر، حیض کا دوسرا چکر دوبارہ شروع ہوتا ہے

لڑکی کو کس عمر میں ماہوری آنے لگتی ہے؟ کس عمر میں ماہواری بند ہوتی ہے؟

اکثر لڑکیوں کو تقریبا 11 - 12 سال کی عمر میں ماہواری آنی شروع ہوتی ہے۔ اکثر خواتین کے لیے، قدرتی طور پر 45 - 55 سال کی عمر کے درمیان حیض آنا بند ہوتا ہے۔ اس مرحلے میں، ماہواری مستقل طور پر بند ہوجاتی ہے (سن یاس) اور خواتین اب مزید بچہ پیدا کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی ہیں

کیا یہ ضروری ہے کہ مجھے ہر مہینہ ماہواری آ ہی جائے؟

نہیں، ہر خاتون کو ہر مہینہ ماہواری نہیں آتی ہے۔ کسی بھی خاتون کا چکر اس کی کیفیت کے اعتبار سے مختلف ہوسکتا ہے

حیض کا چکر 21 - 35 دنوں تک جاری رہ سکتا ہے۔ چکر کی طوالت کی صراحت ماہواری کے پہلے دن سے لے کر اگلی ماہواری کے پہلے دن کے درمیان کے دنوں کی تعداد کے طور پر کی جاتی ہے

مثلا:
پچھلی ماہواری کا پہلا دن: 
1 اکتوبر
موجودہ ماہواری کا پہلا دن: 
29 اکتوبر
چکر کی طوالت: 
28 دن

جنسی طور پر سرگرم کسی بھی خاتون میں حمل کے امکان پر غور کیا جاسکتا ہے۔ اگر آپ کو ماہواری نہیں آئی ہے، تو براہ کرم اپنی نگہداشت صحت کے فراہم کنندگان سے صلاح لیں۔

ان لڑکیوں میں، جن کے حیض کی شروعات ہوئی ہے اور سن یاس کو پہنچنے والی خواتین میں بے ضابطہ ماہواریاں آسکتی ہیں

مخصوص کیفیات ہارمونی عدم توازن کے ساتھ وابستہ ہوسکتی ہیں، جو سلسلہ وار بے ضابطہ ماہواریوں کا سبب بنتی ہیں۔ ان میں شامل ہے:

زیادہ وزن یا کم وزن

کھانے کی بد نظمیاں (جیسے بھوک مرجانا)

تھکا دینے والی ورزش

تناؤ

مخصوص ادویات (جیسے مانع حمل انجکشن)

منشیات کا غلط استعمال

دودھ پلانا

دیرینہ امراض، ہارمونی گڑبڑیاں (جیسے کثیر تھیلیوں پر محیط و مشتمل بیضہ دانی کا سنڈروم، تھائی رائیڈ کی بیماری وغیرہ)

ایسی کیفیات جو بچہ دانی کے عمل کو متاثر کرتی ہیں

رحم مادر کے استر میں غیر طبعی حالت، پولپس، رحم کی گردن یا اندام نہانی کے انفیکشن کی وجہ سے، یا رحم کی گردن کے کینسر وغیرہ کی وجہ سے ماہواریوں کے درمیان اندام نہانی سے خون بہہ سکتا ہے۔ اس پر بسا اوقات 'بے ضابطہ ماہواری' کا شبہ ہوسکتا ہے

کیا مجھے بھاری ماہواری ہوئی ہے؟

بھاری ماہواریوں کا مطلب ہے حیض کے خون بہنے کی شدت یا طوالت میں اضافہ

آپ کو بھاری ماہواریوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اگر:

آپ کی ماہواری دنوں سے زیادہ جاری رہتی ہے (اکثر خواتین کی ماہواری 2 - 7 دنوں تک جاری رہتی ہے)

آپ کو ہر 1 - 2 گھنٹے میں دیرپا اور بہت زیادہ جذب کرنے والے پیڈز کو تبدیل کرنے کی ضرورت پڑتی ہے

آپ کے جسم سے خون کے بڑے بڑے لوتھڑے نکل رہے ہیں

آپ کے جسم سے سیال نکل رہے ہیں (یعنی اچانک بڑی مقدار میں خون نکلنا جو آپ کے زیر جامہ اور کپڑوں میں جذب ہوجاتا ہے)

آپ کو پیڈ بدلنے کے لیے رات میں بار بار جاگنے کی ضرورت پڑتی ہے

پیڈ / پھاہا استعمال کرنے کے باجود، سونے کے دوران آپ کی بیڈ شیٹ پر خون لگ جاتا ہے

آپ کی بھاری ماہواری سے آپ کے کام، خاندانی زندگی اور معاشرتی زندگی پر اثر پڑ رہا ہے

آپ کو اپنی ماہواری کے دوران اور اس کے بعد چکر، سانس پھولنے اور تھکن کا احساس ہوتا ہے

ماہواری کے درد کیا ہیں؟

ماہواری کا درد اکثر ماہواری آنے سے ٹھیک پہلے یا اس کے آغاز پر شروع ہوتا ہے۔ عام طور پر نچلے پیٹ میں ہلکے تا شدید درد کا احساس ہوتا ہے

بھاری خون آنے کے وقت عام طور پر درد زیادہ ہوتا ہے

درد پیٹ کی گڑبڑی کے ساتھ وابستہ ہوسکتا ہے جیسے قیئ یا پتلا پاخانہ کرنا

ماہواری کے درد طرح کے ہوتے ہیں:

جو طبی کیفیت کی وجہ سے نہیں ہوتا

جو کسی بنیادی کیفیت کی وجہ سے ہوتا ہے

عام طور پر نوجوان خواتین میں ماہواری کی شروعات کے فورا بعد ہوتا ہے

یہ ورم درون رحم، پیڑو کے انفیکشن، درون رحمی مانع حمل آلہ وغیرہ کے استعمال جیسی کیفیات سے پیدا ہوسکتا ہے

خاتون کی عمر بڑھنے کے ساتھ یا بچہ جننے کے بعد درد کم ہوجاتا ہے یا یہاں تک کہ غائب بھی ہوجاتا ہے

درد حیض کے چکر کے کسی بھی وقت واقع ہوسکتا ہے

1  3 دنوں تک جاری رہتا ہے

انہیں اندام نہانی سے بدبو دار مواد یا بخار کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے

گرم پٹی استعمال کرنے یا عام پین کیلرز لینے سے درد سے آرام مل جاتا ہے

جنسی تعلق کے دوران درد کا احساس ہوسکتا ہے

جو خواتین باضابطہ طور پر ورزش کرتی ہیں، انہیں ماہواری میں کم درد ہوتا ہے

ممکن ہے کہ عام پین کیلرز لینے سے درد سے آرام نہ ملے

بنیادی سبب کے علاج سے درد کم کرنے میں مدد ملتی ہے

اگر آپ کو مندرجہ ذیل میں سے کوئی بھی علامت ہو، تو اپنے ڈاکٹر کو دکھائیں:

آپ کی عمر 16 سال ہے اور آپ کی ماہواری شروع نہیں ہوئی ہے

آپ کی ماہواری اچانک بے ضابطہ ہوگئی ہے

ماہواریوں کے درمیان اندام نہانی سے خون بہتا ہے

ایک سال سے زیادہ تک آپ کی ماہواری بند رہنے کے بعد اندام نہانی سے خون بہتا ہے

ماہواری کا درد جو 40 سال کی عمر میں یا اس کے بعد شروع ہوتا ہے

حیض کا چکر 21 دنوں سے کم ہے

بھاری ماہواری (سوال دیکھیں)

شدید درد والی ماہواری / پیٹ درد

آپ کی ماہواری ایک سال سے زیادہ تک رکی رہی ہے لیکن آپ کی عمر 45 سال سے کم ہے

 حیض کا بند ہونا اور ہارمون کی تبدیلی کا علاج

حیض کا بند ہونا عورت کی زندگی کا قدرتی مرحلہ ہے اور اس کی شروعات ماہواری کے خاتمے کے ساتھ ہوتی ہے۔ جب کسی عورت کی عمر 45 سے 55 سال کی ہوجاتی ہے، تو اس کی بچہ دانی کا عمل عام طور پر زوال کی طرف بڑھنا شروع کردیتا ہے۔ آخر کار اس کی بیضہ دانیوں سے زنانہ ہارمون پیدا ہونا بند ہوجاتا ہے۔ جب 1 سال تک کوئی ماہواری نہیں آتی ہے، تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ عورت سن یاس کو پہنچ چکی ہے۔ کچھ خواتین میں تمتماہٹ، رات میں پسینہ، نیند میں خلل ور عام بے چینی جیسی علامات بھی پائی جائیں گی۔

ہارمون کی تبدیلی کا علاج (ایچ آر ٹی) سن یاس کی ان علامات کو کم کرنے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے، لیکن اس میں بھی تشویشناک ضمنی اثرات پائے جاسکتے ہیں۔ فیصلہ کرنے سے پہلے آپ کو اپنے ڈاکٹر کے ساتھ خطرات اور فوائد پر بات کرنی چاہیے۔

وہ کیفیات جو ایچ آر ٹی کے لیے مناسب نہیں ہیں

ایچ آر ٹی سے الرجی

اندام نہانی سے غیر تشخیص کردہ خلاف معمول خون آنا

رگ میں خون بستگی

جگر کی شدید بیماری

سینہ یا رحم کے کینسر

دل کی ثابت شدہ بیماری

ایچ آر ٹی کے فوائد اور خطرات

قرب حیض سے متعلق علامات – گرم تمتماہٹ، رات میں آنے والے پسینے کو کم کرتا ہے۔

ہڈی کی بڑھتی ہوئی سختی – ہڈی کی بڑھتی ہوئی سختی کو روکتا ہے، لیکن جب آسٹروجن علاج رک جاتا ہے، تو ہڈی کے نقصان کے خلاف تحفظ کو بہت زیادہ نقصان پہنچتا ہے۔

معیار زندگی میں بہتری – یادداشت، زبانی توجیہ کو بہتر کرتا ہے۔

بڑی آنت کا کینسر – خطرہ کم ہوجاتا ہے۔

سینے کا کینسر – طویل مدت تک استعمال سے خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

رحم کے اندر کینسر – محفوظ بچہ دانی والی خواتین کے لیے، آسٹروجن اکیلا لینے پر خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

رگوں سے متعلق خون بستگی – خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

اکلیلی دل کی بیماریاں – دل کی تسلیم شدہ بیماری والی خواتین میں ایچ آر ٹی کو شروع نہیں کرنا چاہیے۔ یہ دکھانے کے لیے اب بھی ناکافی ڈیٹا ہے کہ جن خواتین نے اپنی سن یاس کے قریب ہارمون کی تبدیل کا علاج شروع کیا تھا، کیا ان میں اکلیلی دل کی بیماری ہونے کا امکان گھٹ جائے گا۔

ایچ آر ٹی کا فارمولا

یہ صرف آسٹروجن یا پروجیسٹوجن ہے یا آسٹروجن اور پروجیسٹوجن دونوں کا مرکب۔

وہ گولی، پیوند، جیل اور اندام نہانی کی کریم کی شکلوں میں دستیاب ہوسکتے ہیں۔ براہ کرم سب سے زیادہ مناسب فارمولا کو چننے کے لیے اپنے ڈاکٹر سے صلاح لیں۔

عام ضمنی اثرات

خون بہنا –  جن خواتین کی بچہ دانی محفوظ ہے، ان میں ایچ آر ٹی حیض جیسا خون بہنا واپس لا سکتا ہے۔

سینےکی حساسیت یا انجماد خون

سیال کا رکنا

علاج کرانے کے دوران لگاتار فالو اپ کی ضرورت ہے۔

سوزشِ رحم کی علامات

جوان اور شادی شدہ خواتین میں رحم کی سوزش یا بچہ دانی کی سوزش اور اینڈومیٹریوسس ایسا مرض ہے جو نہ صرف عورت کی جسمانی صحت پر اثر انداز ہوتا ہے بلکہ نفسانی جذبات کو بری طرح مجروح کرتا ہے۔ اس مرض میں بچہ دانی کی اندرونی غشاؤں یعنی اینڈرومیٹریم کی تہوں کے خلیات یعنی اینڈومیٹریل سیلز میں سوزش ہوجاتی ہے اور یہ خلیات ہر ماہ حیض کے دوران بچہ دانی کی اینڈومیٹریم سے علیحدہ ہوتے رہتے ہیں۔

بچہ دانی کی اینڈومیٹریم سے اترنے والے یہ خلیات دورانِ حیض خون کے زائد دباؤ کی وجہ سے مہبلی رکاوٹ کے باعث بچہ دانی سے خارج ہونے کے بجائے قاذف نالیوں یعنی فلوپین ٹیوبوں کے راستے پیٹ میں پہنچ جاتے ہیں یہاں یہ باریطون پر اور بچہ دانی کے اطراف نزدیکی اعضاء پر چمٹ جاتے ہیں۔ اندرونی اعضاء پر چپکے ہوئے یہ خلیات جنسی ہارمونوں کے زیر اثر اینڈومیٹریم کی طرح ہی اپنے مخصوص افرازی فعل سرانجام دیتے رہتے ہیں اور تقسیمی عمل کے ذریعے اپنی تعداد میں اضافہ کرتے ہوئے پیٹ میں موجود اعضاء پر پھیلتے رہتے ہیں۔

چونکہ یہ مرض صرف بچہ دانی تک محدود نہیں رہتا بلکہ پیٹ میں قریب کے دوسرے اعضاء اس کی گرفت میں آجاتے ہیں اور ناف سے نیچے دونوں اطراف میں موجود اعضاء پر اینڈومیٹریل سیلز پھیل جاتے ہیں اس لیے ان بیمار خلیات کے پھیلاؤ کی وجہ سے اس مرض کو اینڈومیٹریوسس کہاجاتا ہے۔ ایک بار اینڈومیٹریم کے خلیات پیٹ میں داخل ہوجائیں تو انھیں پھیلنے سے روکنا آسان نہیں ہے۔ اسی لیے جو خواتین ایک بارا س مرض میں مبتلا ہوجائیں ان میں مرض بتدریج بڑھتا ہی چلاجاتا ہے۔

علامات

مریض خواتین متاثرہ اعضاء اور شدت مرض کے مطابق مختلف علامات بتاتی ہیں۔ عام علامات میں کمر کے دردکے ساتھ حیض کا اخراج، ہم بستری کے دوران یا بعد میں درد اور بے اولادی شامل ہیں۔ اس مرض میں مبتلا خواتین کمردرد،سردرد،متلی و قے، بلڈ پریشر،تھکاوٹ اور بے چینی وغیرہ کے علاوہ جنسی کمزوری یا حیض کی مقدار اور دورانیوں میں بے ربطی کی شکایت کرتی ہیں۔

شدید علامات میں پیٹ کے نچلے حصے میں بچہ دانی کو مسلتے اور کوٹتے ہوئے چبھن دار درد کبھی پیٹ کے ایک حصے میں یاسارے پیٹ میں یا ریڑھ کی ہڈی تک چلاجاتا ہے اور کبھی مقعد سے رانوں کی طرف پھیلتا ہے،جس کے باعث بعض خواتین ٹانگوں میں اکڑن محسوس کرتی ہیں۔ کئی خواتین کو متلی، قے اور اسہال بھی ہوتے رہتے ہیں۔ حیض شرو ع ہونے سے پہلے درد میں شدت ہوتی ہے جو رفتہ رفتہ کم ہوکر بالکل ختم ہوجاتا ہے۔

مزمن یا کرانک مرض کی صورت میں درد کم وبیش دوروں کے ساتھ ہوتا رہتا ہے۔ اینڈومیٹر یوسس کا پھیلاؤ جس عضو تک پہنچ جائے اس کے مطابق علامات ظاہرہوتی رہتی ہیں۔ مثال کے طورپر مثانہ تک مرض کے پھیلاؤ سے پیشاب کی حاجت اور اخراج کے ساتھ درد اور کبھی پیشاب میں خون کی آمیزش ہوجاتی ہے۔اسہال کی صورت میں مرض مقعد اور بڑی آنت تک پھیل جاتا ہے۔ مریض خواتین تھکن میں مبتلا،چڑچڑی اور شوہروں سے بیزار رہتی ہیں۔ تاہم ہر مریضہ مختلف علامت کی شکایت کرتی ہے۔

اینڈومیٹریوسس کے اسباب

اینڈومیٹریوسس کے کئی اسباب ہیں۔ تحقیقات سے یہ ثابت ہوا ہے کہ جسمانی اعضاء کے طبعی افعال بگڑنے کے ساتھ ساتھ جسم کا دفاعی نظام بھی کمزور پڑ جاتا ہے۔ تاہم یہ باور کیا جارہا ہے کہ اینڈومیٹریوسس کی بیماری میں صرف ایسی خواتین مبتلا ہوتی ہیں جن کا دفاعی نظام کمزور پڑچکا ہو اور یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ مریض خواتین کے دفاعی خلیات میں بِیٹا سیلز کی تعداد بڑھ جاتی ہے۔ا س کے ساتھ ہی سائیٹو کائینز اور مددگار خلیات بھی پائے جاتے ہیں جو اینڈومیٹریل سیلز کی افزائش کرتے ہوئے انھیں پھیلنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔

 ہومیوپیتھک دوائیں 

خواتین میں ہارمون کے عدم توازن کے لئے تجویز کردہ ہومیوپیتھک دوائیں سیپیا ، اگناٹیہ اور پلسٹیلا ہیں۔ رجون اور PMS کے دوران خواتین میں ہارمونل عدم توازن کے لئے سیپیا مفید ہے۔ خواتین میں ہارمون عدم توازن کے ل Home ہومیوپیتھک ادویات میں Ignatia سب سے زیادہ موزوں ہے جو شدید موڈ جھولوں ، افسردگی اور جذباتی پریشانیوں کا سامنا کرتے ہیں۔ ہومیوپیتھک ادویہ پلسیٹیلا ہارمون کے عدم توازن سے پی سی او ایس میں بہترین نتائج برآمد کرتی ہے جبکہ مردوں میں ہارمونل عدم توازن کی تجویز کردہ دوائیں اگنس کاسٹس ، نوفر لٹیم اور سیلینیم ہیں۔ ایگنس کاسٹس کو عضو تناسل کے مستحکم ہونے کے لئے تجویز کیا جاتا ہے۔ نوفر لٹیم ہارمون عدم توازن کے لئے ہومیوپیتھک کی ایک انتہائی موثر دوا ہے جہاں حالت مردوں میں کم جنسی مہم چلاتی ہے۔ سیلینیم ہارمون کے عدم توازن کے نتیجے میں مردوں میں سرگوشیوں اور جننانگوں سے بالوں کے گرنے کا اشارہ ہے۔ تائرواڈ ہارمونز سے نمٹنے کے لئے ، ہارمون کے عدم توازن کیلیے ہومیوپیتھک ادویات میں آئوڈم اور کیلکیریا کارب سب سے نمایاں ہیں۔ آئوڈیم ہائپر تھائیڈرویڈیزم میں اچھی طرح سے کام کرتا ہے جبکہ کلکیریہ کارب ہائپوٹائیڈائڈیزم کے ل best بہترین ہے۔

 

ہارمون کے عدم توازن کے لئے ہومیوپیتھک دوائیں

پلسٹیلا اور سیپیا - ہارمون عدم توازن کے ل Top ٹاپ گریڈ ہومیوپیتھک دوائیں خواتین میں پی سی او ایس کا باعث بنی ہیں۔

خواتین میں پی سی او ایس کے نتیجے میں ہارمون کے عدم توازن کے ل Home مؤثر ہومیوپیتھک ادویات پلسٹیلا اور سیپیا ہیں۔ پلساتیلا پی سی او ایس کے لئے ایک اعلی درجہ کی ہومیوپیتھک دوائی ہے جس کے نتیجے میں ہارمونل عدم توازن پیدا ہوتا ہے۔ اس کی نشاندہی کی جاتی ہے جب ادوار فاسد ، دبے ہوئے یا بہت کم ہوتے ہیں۔ ادوار اس طرح کے معاملات میں بھی بہت تکلیف دہ ہوتا ہے جہاں پلسیٹیلا ہارمون کے عدم توازن کے ل Home بہترین ہومیوپیتھک دوائیں میں سے ایک کی حیثیت سے اس حالت کو ٹھیک کردے گی۔ ماہواری کی بے قاعدگیوں سے مہاسے بھی ظاہر ہوسکتے ہیں۔ سیپیا ہارمون کے عدم توازن کے ل effective ایک مؤثر ترین ہومیوپیتھک دوائیں ہے جس کے نتیجے میں پی سی او ایس بے قاعدگی ہوتی ہے۔ ماہواری کی پریشانیوں کے ساتھ ، پی سی او ایس سے چہرے کے بالوں اور بانجھ پن کی شکایات بھی معتبر علاج معالجے کے طور پر سیپیا کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔

 

سیپیا اور لاسیسیس - رجونورتی کے گرد ہارمون عدم توازن کے ل Best بہترین ہومیوپیتھک دوائیں

خواتین میں رجونورتی کے گرد ہارمون کے عدم توازن کے ل Top اعلی درجے کی ہومیوپیتھک دوائیں میں سیپیا اور لاسیسیس شامل ہیں۔ ہارمون کے عدم توازن کے ل Home ہومیوپیتھک ادویات میں سیپیا کو سب سے زیادہ قابل اعتماد سمجھا جاتا ہے جہاں اہم علامات میں گرم فلش ، تھکاوٹ ، زندگی / کنبہ کے بارے میں لاتعلق رویہ ، موڈ میں بدلاؤ اور چڑچڑاپن شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ، بچہ دانی میں احساس کمتری ، اندام نہانی کی سوھا پن اور جنسی تعلقات کے خلاف نفرت کا بھی مشاہدہ کیا جاتا ہے۔ ہومیوپیتھک دوائی لاسیس کی طرف اشارہ کیا گیا ہے جہاں رجونورتی کے دوران ہارمونل عدم توازن سے نشان زدہ گرم بہاؤ ظاہر ہوتا ہے۔ لچیسس کی محتاج عورت گردن یا کمر کے گرد سخت لباس نہیں اٹھا سکتی ہے۔ لوگوں سے ملنے کے لvers نفرت اور ذہنی دباؤ اور معمول کے کاموں میں دلچسپی کا خاتمہ ، دوسرے دن کی علامت ہیں کہ رجونورتی کے دوران ہارمون عدم توازن کے ل Home ہومیوپیتھک دوائیوں میں سب سے بہتر لاکیسی کے نسخے کو تلاش کرنا۔ خواتین ایسے معاملات میں بھی سر درد کی شکایت کرسکتی ہیں۔

 

سیپیا ، اِگناٹیہ اور کونئیم۔ پیریڈ (پی ایم ایس) سے پہلے خواتین میں ہارمون کے عدم توازن کے لئے موثر ہومیوپیتھک دوائیں۔

ہارمون کے عدم توازن سے پی ایم ایس کے علاج کے ل Sep سیپیا ، اگناٹیا اور کونیم اہم ہومیوپیتھک دوائیں ہیں۔ جہاں ادوار سے چند دن پہلے ہی چڑچڑا پن کا مزاج ظاہر ہوتا ہے ، سیپیا بڑی مدد فراہم کرتا ہے۔ اس میں جسمانی یا دماغی کاموں کے خلاف نفرت کے ساتھ شرکت کی جاتی ہے۔ شرونیی خطے میں احساس کم کرنا ایک اور نمایاں علامت ہے جو ادوار یا قبل از حیض سنڈروم (پی ایم ایس) سے پہلے ہارمون عدم توازن کے ل Home ہومیوپیتھک دوائیوں میں بہترین انتخاب کے طور پر سیپیا کو قائم کرتی ہے۔ ان شکایات کے ساتھ ہی ، اس طرح کے معاملات میں ہارمون عدم توازن کے نتیجے میں بے قاعدگی ہوتی ہے۔ ہومیوپیتھک دوائی Ignatia تجویز کی جاتی ہے جہاں اہم شکایت موڈ میں تبدیل ہونا ، جذباتی عدم توازن ، افسردگی ، اداسی اور حیض سے پہلے روتی ہے۔ ہارمون کے عدم توازن کے لئے ہومیوپیتھک ادویات میں کونیمیم کو سب سے زیادہ قابل ذکر قرار دیا جاتا ہے جہاں ادوار سے قبل چھاتی میں درد ، سوجن اور کوملتا پیدا ہوتا ہے۔

 

ایگنس کاسٹس ، کیلیڈیم اور لائکوپڈیم۔ مردوں میں ہارمون کے عدم توازن کے ل Best بہترین ہومیوپیتھک دوائیں جس کے نتیجے میں عضو تناسل خراب ہوجاتا ہے۔

ہضمہ عدم توازن کے ل for مردوں میں عضو تناسل کے شکار ہومیوپیتھک دوائیں کی ایک بہت بڑی فہرست میں ، اگنوس کاسٹس ، کیلاڈیم اور لائکوپڈیم کی شرح بہترین ہے۔ مکمل نامردی کے حامل مردوں میں ہارمون عدم توازن کے لئے ہومیوپیتھک ادویات میں سب سے زیادہ مؤثر Agnus Castus ہے۔ عضو تناسل آرام دہ اور پرسکون جننانگوں سے بالکل غائب ہیں۔ ایسے معاملات میں جنسی تعلقات کے خلاف نفرت کا بھی ذکر کیا جاسکتا ہے۔ کالیڈیم کا انتخاب اس وقت کیا جاتا ہے جب عضو غیر حاضر رہتا ہے ، لیکن جنسی خواہش موجود ہوتی ہے۔ عضو تناسل اور عضو تناسل کے ساتھ افسردگی اور ہارمون کے عدم توازن کے ل Home ہومیوپیتھک ادویات میں مثالی کے طور پر کیلیڈیم کے استعمال کی طرف بھی اشارہ کیا گیا ہے۔ وقت سے پہلے انزال کے ساتھ جب عضو کمزور ہوتا ہے تو لائکوپڈیم تجویز کیا جاتا ہے۔

 

اگنوس کاسٹس اور نوفر لوٹیئم - مردوں میں ہارمون عدم توازن کے ل Top ہومیوپیتھک کی دوائیں جن کے نتیجے میں کم جنسی مہم چلائی جاتی ہے۔

مردوں میں ہارمون عدم توازن کے ل Top ٹاپ گریڈ ہومیوپیتھک دوائیں جن کے نتیجے میں کم جنسی ڈرائیو ہوتی ہے

ve Agnus Castus اور Nuphar Luteum ہیں۔ ان میں سے ، اگنوس کاسٹس آرام دہ اور آرام دہ جننانگوں کے ساتھ کم جنسی ڈرائیو کی صورت میں مددگار ہے۔ کھڑے مکمل طور پر غیر حاضر ہیں۔ نوفر لٹیم مردوں میں ہارمون عدم توازن کے ل Home ہومیوپیتھک کی ایک نہایت مفید دوا ہے جہاں جنسی خواہش پوری طرح ختم ہوجاتی ہے۔ اس میں عام طور پر پاخانہ اور پیشاب کے دوران غیرضروری اخراج ہوتا ہے۔

 

ایسڈ فوس اور سیلینیم۔ ہارمون کے عدم توازن کے لئے ہومیوپیتھک دوائیں مردوں میں بالوں کے جھڑنے کا باعث بنتی ہیں

مردوں میں بالوں کے جھڑنے کا سبب بننے والے ہارمون کے عدم توازن سے متعلق ہومیوپیتھک دوائیاں تیزاب فوس اور سیلینیم ہیں۔ ہارمون کے عدم توازن کے ل Home ہومیوپیتھک ادویات میں ایسڈ فوس بہت موثر ہے جہاں یہ مردوں کی کھوپڑی ، سرگوشیوں اور جننانگوں سے بالوں کے گرنے کا باعث بنتا ہے۔ کمزوری اور تھکاوٹ بھی ایسے معاملات میں بنیادی طور پر موجود ہوتی ہے۔ ہومیوپیتھک ادویہ سیلینیئم جب کھمبے میں ہونے سے بچنے کے ساتھ ساتھ سرگوشیوں ، مونچھیں اور جننانگوں سے بالوں کے گرنے کے سب سے نمایاں نتائج دکھاتا ہے۔ عضو تناسل کمزور اور کمزور ہے۔ پاخانہ ، پیشاب یا نیند کے دوران غیر منطقی سیمنل خارج ہونے والے اخراج بھی اچھی طرح سے نشان زد ہیں۔

 

کیلکیریا کارب اور سیپیا - غیر فعال فنکشنل تائرواڈ گلٹی (ہائپوٹائیڈائیرزم) سے ہارمون عدم توازن کے لئے حیرت انگیز ہومیوپیتھک ادویات

انڈر فنکشنل تائرواڈ گلٹی (ہائپوٹائیڈرویڈزم) سے ہارمون عدم توازن کے ل Well ہومیوپیتھک دوائیں کلیکریا کارب اور سیپیا ہیں۔ کیلکیریا کارب کا مشورہ کیا جاتا ہے جہاں ٹھنڈے ہوا کے بارے میں وزن اور حساسیت اچھی طرح سے نشان زد ہے۔ وہ خواتین جو تائیرائڈ ہارمون عدم توازن سے بھاری اور طویل عرصے تک شکایت کرتی ہیں ، ان حالات کو کیلکریہ کارب کے ذریعہ بہتر طریقے سے سنبھالا جاسکتا ہے۔ ہائپوٹائیڈروائڈ افراد میں قبض ایک اور شکایت ہے جسے ہارمون کے عدم توازن کے ل Home ہومیوپیتھک دوائیوں میں مؤثر آپشن کے طور پر کیلکریہ کارب کے نسخے کی ضرورت ہوتی ہے۔ سیپیا ایسے افراد میں تجویز کیا جاتا ہے جن میں دوستوں ، کنبہ اور زندگی کے بارے میں چڑچڑا پن اور لاتعلقی نقطہ نظر ہو۔ قبض ، ٹھنڈک اور موٹاپا سیپیا میں دیئے گئے افراد کے اہم خدشات ہیں۔ نیز ، سیپیا خواتین میں ہارمون عدم توازن کے ل for اعلی درجے کی ہومیوپیتھک دوائیں میں سے ایک ہے اور تائیرائڈ ہارمون کے عدم توازن سے ماہواری کی بے ضابطگیاں دور کرنے میں معاون ہے۔ شرونیی خطے میں احساس کم کرنا ایک نمایاں علامت ہے۔

 

آئوڈم اور نٹرم مر - ہائی بلڈ ٹائیرایڈ گلٹی (ہائپرٹائیرائڈیزم) سے ہارمون عدم توازن کے ل Top درج ذیل ہومیوپیتھک ادویات

آئوڈم اور نٹرم مر کو ہائی بلeک غذا (تائیرائڈائڈائزم) سے ہارمون عدم توازن کے ل Home ہومیوپیتھک دوائیں کے ل Home درجہ بند کیا جاتا ہے۔ اچھی طرح سے کھانے کے باوجود بڑے وزن میں کمی کی صورت میں آئوڈم کا انتخاب کیا جاتا ہے۔ گوشت کھونے کے ساتھ ساتھ ، اس شخص کو جسم میں شدید احساس ، بےچینی ، گھبراہٹ اور اضطراب کی شکایت ہے۔ ہارمون عدم توازن کے ل Home ہومیوپیتھک ادویات میں مثالی نسخہ کے طور پر آئوڈم کو منتخب کرنے سے پہلے اس کی تیز دال کی شرح اور کمزوری کو دیکھنے کے لئے دیگر مسائل ہیں۔ ہلکی پھلکی مشقت سے بھوک بھی آئوڈم کے استعمال کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ ہومیوپیتھک دوائی نٹرم مر تائیرائڈ ہارمون عدم توازن میں مبتلا افسردہ ، اعصابی اور چڑچڑاپن نوعیت کے افراد میں تجویز کی جاتی ہے۔ وزن میں کمی ، تخمینہ - خاص طور پر گردن پر ، ایک اہم تشویش ہے۔ کمزوری ، دل کی شرح میں اضافہ اور جذباتی عدم توازن یا مشقت سے دھڑکن ، وزن کی کمی کے ساتھ ساتھ ظاہر ہونے والی دیگر علامات ہیں۔ خواتین میں تائیرائڈ ہارمون عدم توازن سے پریشان ماہواری کو منظم کرنے میں نٹرم مر اتنا ہی مؤثر ہے۔

Homeopathic Remedies for Common Gynaecological Problems

Today most of the women are suffering from chronic diseases. In the extremely busy life of today, women try to solve their issues by taking medicines themselves which provides temporary relief but does not cure it.

Natural Homeoapthic remedies for gynecological problems

Homeopathy is a branch of medicine which successfully treats and cures the complicated issues that women face with their health and body. Some of the major diseases of women that can be treated by homeopathic medicines are:

VAGINAL YEAST INFECTION

The condition is also known as candidiasis. It is caused due to the overgrowth of the fungus candida which is present in the vagina.

Symptoms of Vaginal yeast infection

  1. Irritation and itching in the vagina
  2. Pain, burning sensation and soreness
  3. Swelling and redness of the vulva
  4. Vaginal discharge of white color

HOMEOPATHIC MEDICINES FOR VAGINAL YEAST INFECTION

Some of the common medicines for treating it are Graphites, Helonias, Lycopodium, Natrum Muriaticum, Pulsatilla, Sepia, Thuja, Staphysagria, Candida albicans.

HOT FLASHES

It is the most common symptom of menopause. They are caused by the hormone fluctuations in women during menopause.

Symptoms of Hot Flashes

  1. A sudden warm feeling on face, neck and chest areas
  2. Perspiration
  3. Flushing
  4. Cold chills
  5. Irregular heartbeat or rapid heartbeat

HOMEOPATHIC MEDICINES FOR HOT FLASHES

 

SOME OF THE COMMON MEDICINES ARE AMYLIUM NITROSUM, BELLADONNA, GLONONIUM, FOLLICULINUM, LACHESIS, SEPIA AND SANGUINARIA CANADENSIS.

PMS or Premenstrual Syndrome: It is a group of emotional and physical symptoms that is related to the menstrual cycle of a woman.

Symptoms of PMS

  1. Bloated abdomen
  2. Acne
  3. Back pain
  4. Constipation
  5. Changes in appetites which include craving for certain foods
  6. Fast heartbeat
  7. Crying spells
  8. Depression
  9. Feeling irritated, tired, tensed and anxious
  10. Hot flashes
  11. Headaches
  12. Mood swings
  13. Joint pain
  14. Troubled sleep
  15. Weight gain
  16. Swollen feet or hands
  17. Swollen and tender breasts
  18. Disinterest in sex
  19. Wanting to be alone

HOMEOPATHIC MEDICINES FOR TREATING PMS

Some of the common homeopathic medicines for treating the condition are Lachesis, Folliculinum, Pulsatilla, Lac Caninum, Natrum Muraticum, and Sepia. All the homeopathic medicines that are mentioned above should always be taken after proper consultation with the homeopathic doctors.


Recommended Homeopathic Medicines for Hormone Imbalance

The recommended Homeopathic medicines for hormone imbalance in women are Sepia, Ignatia and Pulsatilla. Sepia is useful for hormonal imbalance in women during menopause and PMS. Ignatia is the most suitable among Homeopathic medicines for hormone imbalance in women who experience severe mood swings, depression and emotional upsets. Homeopathic medicine Pulsatilla yields excellent results in PCOS from hormone imbalance while the recommended medicines for hormonal imbalance in men are Agnus Castus, Nuphar Luteum and Selenium. Agnus Castus is recommended for erectile dysfunction. Nuphar Luteum is one of the most effective Homeopathic medicines for hormone imbalance where the condition leads to a low sex drive in men. Selenium is indicated for hair loss from whiskers and genitals in men as a result of hormone imbalance. To deal with thyroid hormones, Iodum and Calcarea Carb are the most prominent among Homeopathic medicines for hormone imbalance. Iodum works well in hyperthyroidism while Calcarea Carb is best for hypothyroidism.

Homeopathic Medicines for Hormone Imbalance

Pulsatilla and Sepia – Top grade Homeopathic medicines for hormone imbalance leading to PCOS in women

Effective Homeopathic medicines for hormone imbalance leading to PCOS in women are Pulsatilla and Sepia. Pulsatilla is a top grade Homeopathic medicine for PCOS resulting from hormonal imbalance. It is indicated when periods are irregular, suppressed or very scanty. The periods are also very painful in such cases where Pulsatilla will heal the condition as one of the best Homeopathic medicines for hormone imbalance. Acne from menstrual irregularities may also appear. Sepia is one of the most effective Homeopathic medicines for hormone imbalance leading to PCOS with irregular periods. Along with menstrual troubles, complaints of facial hair and infertility from PCOS also point towards Sepia as a reliable treatment option.

Sepia and Lachesis – Best Homeopathic medicines for hormone imbalance around menopause

Top grade Homeopathic medicines for hormone imbalance around menopause in women include Sepia and Lachesis. Sepia is considered the most reliable among Homeopathic medicines for hormone imbalance where the main symptoms include hot flushes, tiredness, indifferent attitude towards life/family, mood swings and irritability. Along with this, a bearing down sensation in the uterus, dryness of vagina and aversion to sex are also observed. Homeopathic medicine Lachesis is indicated where marked hot flushes appear from hormonal imbalance during menopause. A woman in need of Lachesis cannot bear tight clothing around the neck or waist. Mental depression with aversion to meeting people and loss of interest in routine work are other signs to look out for prescription of Lachesis as the best among Homeopathic medicines for hormone imbalance during menopause. The women may also complaint of headache in such cases.

Sepia, Ignatia and Conium – Effective Homeopathic medicines for hormone imbalance in women before periods (PMS)

Sepia, Ignatia and Conium are significant Homeopathic medicines for treating PMS from hormone imbalance. Where irritable mood appears a few days before periods, Sepia offers great help. This is attended with aversion to physical or mental work. Bearing down sensation in the pelvic region is another highlighting symptom that establishes Sepia as the best choice among Homeopathic medicines for hormone imbalance before periods or pre-menstrual syndrome (PMS). Along with these complaints, irregular periods result from hormone imbalance in such cases. Homeopathic medicine Ignatia is prescribed where the main complaint is mood swings, emotional imbalance, depression, sadness and weeping before menses. Conium is recommended as the most remarkable among Homeopathic medicines for hormone imbalance where breast pain, swelling and tenderness are the main issues arising before periods.

Agnus Castus, Caladium and Lycopodium – Best Homeopathic medicines for hormone imbalance in men resulting in erectile dysfunction

On the huge list of Homeopathic medicines for hormone imbalance in males with erectile dysfunction, Agnus Castus, Caladium and Lycopodium rate among the best. Agnus Castus is the most effective among Homeopathic medicines for hormone imbalance in men with complete impotency. The erections are totally absent with relaxed, flaccid genitals. Aversion to sex may also be noted in such cases. Caladium is selected when erections are absent, but sexual desire is present. Depression and sadness with erectile dysfunction also point to use of Caladium as the ideal among Homeopathic medicines for hormone imbalance. Lycopodium is prescribed when erections are weak, with premature ejaculation.

Agnus Castus and Nuphar Luteum – Top Homeopathic medicines for hormone imbalance in men resulting in low sex drive

Top grade Homeopathic medicines for hormone imbalance in men resulting in low sex drive are Agnus Castus and Nuphar Luteum. Among these, Agnus Castus is helpful in case of low sex drive with relaxed and flaccid genitals. The erections are totally absent. Nuphar Luteum is one of the most useful Homeopathic medicines for hormone imbalance in men where sexual desire is completely lost. This is usually accompanied by involuntary emissions during stool and urination.

Acid Phos and Selenium – Homeopathic medicines for hormone imbalance leading to hair loss in men

Helpful homeopathic medicines from hormone imbalance causing hair loss in men are Acid Phos and Selenium. Acid Phos is very effective among Homeopathic medicines for hormone imbalance where it leads to hair loss from the scalp, whiskers and genitals in men. Weakness and fatigue are also predominately present in such cases. Homeopathic medicine Selenium shows the most remarkable results in hair fall from whiskers, moustache and genitals when accompanied by erectile dysfunction.  The erections are weak and feeble. Involuntary seminal discharges during stool, urine or sleep are also well marked.

Calcarea Carb and Sepia – Wonderful Homeopathic medicines for hormone imbalance from poorly functional thyroid gland (hypothyroidism)

Well indicated Homeopathic medicines for hormone imbalance from under-functional thyroid gland (hypothyroidism) are Calcarea Carb and Sepia. Calcarea Carb is prescribed where weight gain and sensitivity to cold air is well marked. In women who complain of heavy and prolonged periods from thyroid hormone imbalance, the condition can be managed well with Calcarea Carb. Constipation is another complaint in hypothyroid persons who need prescription of Calcarea Carb as the effective option among Homeopathic medicines for hormone imbalance. Sepia is prescribed in persons with irritable and indifferent approach towards friends, family and life. Constipation, chilliness, obesity are major concerns of persons given Sepia. Also, Sepia is one of the top grade Homeopathic medicines for hormone imbalance in women and helps to correct menstrual irregularities from thyroid hormone imbalance. Bearing down sensation in the pelvic region is a prominent symptom.

Iodum and Natrum Mur – Top rated Homeopathic medicines for hormone imbalance from hyperactive thyroid gland (hyperthyroidism)

Iodum and Natrum Mur are rated among the top Homeopathic medicines for hormone imbalance from a hyperactive thyroid gland (hyperthyroidism). Iodum is selected in case of major weight loss in spite of eating well. Along with losing flesh, the person complains of heated sensation in body, restlessness, nervousness and anxiety. Accelerated pulse rate and weakness are other problems to look out for before selecting Iodum as the ideal prescription among Homeopathic medicines for hormone imbalance. Palpitations from light exertion also point towards use of Iodum. Homeopathic medicine Natrum Mur is recommended in persons of depressed, nervous and irritable nature suffering from thyroid hormone imbalance. Weight loss, emaciation – markedly on the neck, is a major concern. Weakness, increased heart rate and palpitations from emotional imbalance or exertion are yet other symptoms that appear along with weight loss. Natrum Mur is equally effective in regulating the menstrual cycle disturbed by thyroid hormone imbalance in women.







0 comments:

Post a Comment

THANKS, ANSWER YOU SOON

Copyright © All Rights Reserved

Designed by THE GREAT HOMEO CLINIC