KIDS PROBLEMS

 



بچوں کی بیماریاں

بچے عام طور پر ناک، کان اور گلے کی بیماریوں سے متاثر ہوتے ہیں خاص طور پر ان کے دو اعضاء متاثر ہوتے ہیں جن کی قوت مدافعت کم یا بالکل نہیں ہوتی۔ ڈبے کا دودھ پینے والوں کے مقابلے میں ماں کا دودھ پینے والوں میں قوت مدافعت زیادہ ہوتی ہے۔ نیز مختلف عمروں میں حفاظتی ٹیکوں کے کورس کرا کر بھی مختلف بیماریوں کے خلاف بچے کی قوت مدافعت کو بڑھایا جا سکتا ہے۔ لیکن یہ بات بھی یاد رکھنی چاہئے کہ ایسی تمام بیماریوں میں ممکن نہیں ہے۔ عام طور پر ابتدائی عمر میں بچوں میں ناک، حلق، سینے اور بعض اوقات کان اور سائی نس جیسی تکالیف میں مبتلا ہو جانے کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ بچے کی دیکھ بھال نہیں کی جا رہی ہے یا اس کی دیکھ بھال کم کی جا رہی ہے۔ یہ بیماریاں زیادہ تیزی سے اس وقت بچے کو لپیٹ میں لے لیتی ہیں جب بچے باہر کھیلنا شروع کرتے ہیں یا دوسرے بچوں میں میل جول بڑھاتے ہیں۔ بچوں کو نزلہ، زکام، بھی ہوتا رہتا ہے اور اس کے ساتھ بخار بھی ہو سکتا ہے ایسے میں بچے چڑ چڑے ہو جاتے ہیں والدین کو چاہئے کہ وہ متاثرہ بچے کو بستر پر لٹا دیں، اسے توجہ دیں اور اسے زیادہ سے زیادہ پانی پلائیں۔ اگر بخار زیادہ ہو جائے تو ٹھنڈے پانی کی پٹیاں رکھی جائیں۔ بعض بچوں کو بار بار اس قسم کے انفیکشن ہوتے ہیں جس کے نتیجے میں ایسے بچوں کے گلے (ٹانسلز) اور حلق کے غدود بڑھ جاتے ہیں۔ ٹانسلز گلے میں انفیکشن کو روکنے کی کوشش کرتے ہیں جبکہ ریڈینائڈز ایسی بافتیں یا ریشے ہوتے ہیں جو ناک کی جڑ میں آگے بڑھتے ہیں اور یہاں جراثیم روکنے کی کوشش کرتے ہیں۔ چنانچہ ان کے پھولنے سے منہ سے سانس لینا پڑنی ہے۔

پانی کی طرح بار بار پتلے پاخانے آنے کو ڈائریا، دست، اسہال یا لوز موشن کہتے ہیں، چھوٹے بچوں میں اسہال کی بیماری زیادہ سنگین حالات و نتائج پر مضمر ہوتی ہے کیونکہ بچوں میں اس بیماری کے اثرات برداشت کرنے کی طاقت بہت کم ہوتی ہے۔ بار بار پتلے پاخانے آنے سے پان یاور نمکیات کی شدید کمی ہوتی ہے۔ پیدائش کے بعد ایک سال تک انفینٹ (Infant) کہتے ہیں اور اس کے بعد کی عمر میں بچوں کا اسہال کہلاتا ہے۔ اس کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں۔ بچوں کا ڈائر یا عام طور پر جراثیم اور متعدی وائرس کی وجہ سے ہوتا ہے کیونکہ بعض مائیں مختلف وجوہات کی بنا پر بچے کو اپنا دودھ دینا ترک کر دیتی ہیں جس سے بچے میں قوت مدافعت بہت کم ہو جاتی ہے اور طرح طرح کے جراثیم بچے کو اپنی لپیٹ میں لیکر مختلف امراض خصوصاً پیٹ کے امراض میں مبتلا کر دیتے ہیں ماں کے گندے ہاتھ، گندے برتن کا استعمال اور مجموعی طور پر صفائی کا خیال نہ رکھنے سے بچے کو اسہال کی شکایت ہو جاتی ہے۔ بچے کو بو تل والا دودھ دینے سے بھی ڈائریا ہو جاتا ہے۔ بعض بچوں کے منہ میں گندی اور پلاسٹک کی چوسنی دی جاتی ہے جو کہ بچہ گندے ہاتھوں سے خود ہی چوستا رہتا ہے اس کے اثرات بہت بُرے ہوتے ہیں کیونکہ یہ ایک غیر فطری طریقہ ہونے کے علاوہ جراثیم کی منتقلی کا باعث بنتا ہے۔




نوزائیدہ بچوں کی صحت کے مسائل

صحت مند اور تندرست بچہ کسی مشکل اور محنت کے بغیر آسانی سے سانس لیتا ہے۔ اسے ہر 2 سے 4 گھنٹوں کے بعد دودھ پینا چاہیے اور جب بھوکا ہو یا گیلا ہوجائے تو اسے خود جاگنا چاہیے۔ اس کے جسم کی کھال صاف ہونی چاہیے یا کچھ سرخی مائل ہونی چاہیے یا جسم پر خارش کے ہلکے سے نشان ہوں، جو چند روز میں صاف ہوجاتے ہیں۔ جس بچے میں یہ سب علامتیں نہ ہوں، وہ مشکل میں ہوسکتا ہے اور اسے جلد مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔

انفیکشن

نوزائیدہ بچے میں انفیکشن کا ہونا نہایت خطرناک ہے اور اس کے علاج کے لیے اسے فوری طور پر اینٹی بایوٹکس دوائیں دینی چاہئیں۔ اس بات کا لحاظ رکھتے ہوئے کہ آپ کسی صحت مرکز سے کتنی دور ہیں اور آپ کے پاس کون سی دوائیں ہیں، آپ کو فوراً طبی مدد حاصل کرنی چاہیے یا بچے کا علاج خود شروع کردینا چاہیے، خواہ آپ اسپتال یا صحت مرکز جانے کے لیے راستے میں ہوں۔

خطرے کی علامات

تیز سانس: سوتے ہوئے یا آرام کی حالت میں ایک منٹ
میں 60 سے زیادہ مرتبہ سانس لینا

سینہ اندردھنسنا

نتھنے پھیلنا

سانس لینے کے لیے زور لگانا سوتے ہوئے یا آرام کی حالت میں سانس لیتے وقت سینہ اندر دھنستا ہے۔ خرخراہٹ کی آواز، سانس لینے میں محنت کرنے سے نتھنے پھیل جاتے ہیں۔

بخار 37.5 درجے سینٹی گریڈ سے زیادہ، یا جسم ٹھنڈاہونا،35.5 سینٹی گریڈ سے کم

شدید دَدوڑے، جسم پر بہت زیادہ دانوں یا چھالوں کے ساتھ دَدوڑے (معمولی دَدوڑے عام بات ہے)

دودھ نہیں پی رہا

ہت کم جاگتا ہے یا آپ کی آواز پر متوجہ نہیں ہوتا

جسم میں جھٹکے lبے ہوشی کی کیفیت اور جسم میں جھٹکے


ان میں سے کسی بھی علامت کے نظر آنے کا مطلب ہے کہ بچے کو انفیکشن ہے۔ اگر بچے میں ایک سے زیادہ علامات نظر آئیں تو اس کا مطلب ہے اسے زیادہ خطرہ لاحق ہے اور فوری طور پر اینٹی بایوٹکس دواؤں کی ضرورت ہے۔ اگر بچے میں صرف ایک علامت پائی جائے لیکن اس کی حالت جلد بہتر نہیں ہو رہی تو اسے علاج کی ضرورت ہے۔ اگر ماں کو زچگی کے دردوں کے وقت بخار رہا ہو تو بچے میں خطرے کی اضافی علامتوں کو غور سے دیکھنا چاہیے۔ اسی طرح وہ بچہ جس نے پیدائش سے پہلے یوٹرس میں پاخانہ کردیا ہو، زچگی کے وقت اس پاخانے کا کچھ حصہ اس کی سانس کے ساتھ اندر جاسکتا ہے (بچے کے پاخانے میں پانی کے ساتھ بھورے یا ہرے رنگ کا سخت مواد خارج ہوتا ہے یا پیدائش کے وقت بچے کی جِلد زرد نظر آتی ہے)۔ اس خرابی کی وجہ سے شروع کے چند روز میں بچے کو انفیکشن ہوسکتا ہے اس لیے ان بچوں میں خطرے کی پہلی علامت دکھائی دیتے ہی ان کے فوری علاج کی تیاری کریں۔


بچے کا رونا


لاؤ بچے کو مجھے دے دو
اور تم کچھ دیر آرام کرو


کچھ بچے دوسرے بچوں کے مقابلے میں زیادہ روتے ہیں۔ جو بچہ زیادہ روتا ہے اور اس کی صحت کی دیگر علامات درست ہیں تو عام طور پر وہ ٹھیک ٹھاک ہوتا ہے۔ دیکھیں کہ جب وہ رو نہیں رہا تو کیا وہ معمول کے مطابق سانس لیتا ہے۔ بچے کا تقریباً مستقل روتے رہنا، جو رات کے وقت زیادہ شدید ہوجاتا ہے، پیٹ کے درد کی وجہ سے ہوتا ہے۔ اسے تین مہینوں میں ٹھیک ہوجانا چاہیے۔ یہ کیفیت بچے سے زیادہ گھر والوں کے لیے پریشانی کا باعث ہوتی ہے۔ ایسے بچے کی ماں کے ساتھ مہربانی کا رویہ اپنائیں اور خیال رکھیں کہ ماں کو وہ آرام اور مدد مل رہی ہے جس کی اسے ضرورت ہے۔ جو بچہ دن کے اکثر اوقات میں روتا رہے، کچھ نہ کھائے، اسے بخار ہو یا سانس لینے میں مشکل ہو رہی ہو تو سوچیں کہ کہیں اسے انفیکشن تو نہیں ہے۔

الٹی اور قے


ننھے بچے دودھ نکالتے ہیں۔ بعض مرتبہ اس کی مقدار زیادہ ہوتی ہے اور یہ ان کے منھ اور ناک سے باہر آتا ہے۔ اگر بچہ باقاعدگی سے دودھ پی رہا ہے اور اس کا وزن بڑھ رہا ہے تو دودھ نکالنا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ جب بچہ دودھ پی چکے تو اسے ہاتھوں یا گود میں سیدھا رکھنے کی کوشش کریں۔ اگر الٹی یا قے کرتے وقت بچہ زور لگا رہا ہے اور منھ سے دودھ کے بجائے مواد خارج ہو رہا ہے تو یہ الٹی یا قے ہے۔


جب بچہ دودھ پی چکے تو اسے اپنے کاندھے سے لگا کر یا دونوں گھٹنوں
پر لٹا کر اس کی پیٹھ تھپتھپائیں ۔ اس طریقے سے وہ ہوا خارج ہوجائے گی
جو دودھ پیتے وقت اس کے جسم میں چلی گئی ہے۔

خطرے کی علامات

بار بار الٹی اور قے کرنا اور معدے میں کسی چیز کا زیادہ دیر نہ رکنا

خون کی قے

جسم میں پانی کی کمی کی علامات

 

جسم میں پانی کی کمی (ڈی ہائیڈریشن)

بچے آسانی سے جسم میں پانی کی شدید کمی کا شکار ہوسکتے ہیں اور بچوں کے جسم میں پانی کی کمی ان کے لیے خطرے کا باعث ہوتی ہے۔

اسباب

دستوں کی بیماری

الٹیاں اور قے

ہر 2 سے 4 گھنٹوں بعد دودھ پینے میں کمی

ماں کے دودھ کے سوا کوئی اور چیز کھانا یا
پینا (مثلاً ڈبے کا دودھ، پورچ یا پانی)

گرم پانی پینا

علامات

پیشاب کا کم آنا، گہرا یا تیز بو والا پیشاب کرنا

منھ اور زبان کا خشک ہونا

آنکھوں کی چمک اور جِلد کی تازگی میں کمی


لیکن کوئی بھی بچہ جسم میں پانی کی کمی کا شکار ہوسکتا ہے۔ اگر جسم میں پانی کی کمی بہت شدید ہوجائے تو بچے کی آنکھیں دھنس سکتی 

ہیں، سر کے اوپر کا حصہ نرم ہوکر اندر دھنس جاتا ہے، وزن کم ہوجاتا ہے اور بچہ آواز یا حرکت پر توجہ نہیں دیتا۔



دَدَوڑے

نوزائیدہ بچوں کے جسم پر ددوڑے یا دھبے ہوسکتے ہیں یا جلد کا رنگ کچھ مختلف ہوسکتا ہے۔ عام طور پر یہ سب علامتیں نقصان نہیں 

پہنچاتیں اور چند روز میں خود ختم ہوجاتی ہیں۔ اگر پیشاب یا پاخانے کی وجہ سے بچے کا جسم دیر تک گیلا رہے تو کولھوں پر خارش یا 

ددوڑوں کے نشان ہوجاتے ہیں۔ اس لیے ہر مرتبہ پیشاب یا پاخانہ کرنے پر بچے کا جسم اچھی طرح صاف اور خشک کریں۔ گیلے 

پوتڑے تبدیل کریں۔ اگر بچہ بڑا ہو اور موسم گرم ہو تو بچے کو پوتڑا نہ پہنائیں اور کچھ دیر یونہی رہنے دیں۔ زنک آکسائڈ کی کریم سے 

دَدوڑوں کا علاج کرنے میں مدد ملتی ہے۔ اگر چند روز میں ٹھیک نہ ہوں تو یہ خمیری انفیکشن ہوسکتا ہے۔ اس کے لیے نسٹاٹِن کریم 

استعمال کریں (دیکھیں نسٹاٹِن)۔ اگر بچے کے جسم پر چھالے یا بہت سے دانے ہوں اور بچہ بیمار نظر آرہا ہو یا اسے بخار ہو تو اسے انفیکشن 

ہوسکتا ہے۔ اگر یہ جلد ٹھیک نہ ہوں یا انفیکشن کی کوئی علامت بگڑتی نظر آئے تو یہاں پر دی گئی اینٹی بایوٹکس دوائوں کی فہرست کے 

مطابق دوا دیں۔

پیلیا، جوائنڈیس

اگر بچے کی جِلد اور آنکھیں پیلی نظر آئیں تو اسے پیلیا یا جوائنڈیس کہتے ہیں۔ بچے کا رنگ گہرا ہو تو اس کی آنکھیں دیکھیں۔ پیدائش 

کے بعد دوسرے دن سے پانچویں دن کے درمیان ہونے والا پیلیا خطرناک نہیں ہے۔ اس کا بہترین علاج بچے کو زیادہ سے زیادہ ماں کا 

دودھ پلانا ہے۔ اس سے بچے کے جسم سے وہ کیمیائی مواد خارج ہونے میں مدد ملتی ہے جو اس کے رنگ کو پیلا بنا رہا ہے۔ بچے کو ہر 

دو گھنٹے بعد جگا کر دودھ پلائیں۔ سورج کی روشنی بھی علاج میں مدد کرتی ہے۔ بچے کو ننگے جسم کے ساتھ 15 منٹ تک دھوپ میں 

رکھیں اور یہ عمل دن میں چند مرتبہ دہرائیں۔

 

خطرے کی علامات

پیلیا پیدائش کے بعد پہلے 24 گھنٹوں کے اندر لاحق ہوجائے۔

پیلیا بعد میں شروع ہو لیکن پورے جسم پر اس کے اثرات نمایاں ہوں۔

پیلیا کا مریض بچہ بہت زیادہ سوتا ہے اور دودھ پینے کے لیے بھی نہیں جاگتا۔


ان علامتوں میں سے کسی کے بھی نظر آنے پر طبی مدد حاصل کریں۔

آنکھیں


وہ چھوٹا سا سوراخ جس کے راستے آنسو اور روغنی مادہ نکلتا ہے اور آنکھوں کو نم رکھتا ہے بند ہوسکتا ہے اور آنکھوں کے اندر کے حصے 

میں اس طرح مواد جمع ہوجاتا ہے۔ نرم کپڑے کو ہلکے گرم پانی سے بھگو کر آنکھ صاف کریں۔ ہر آنکھ کے لیے الگ کپڑا استعمال 

کریں۔ اس احتیاط کی وجہ سے اگر ایک آنکھ میں انفیکشن ہوگا تو وہ دوسری آنکھ کو نہیں لگے گا۔ اگر پیدائش کے 5 دن بعد بچے کی 

آنکھ کے پپوٹے سوجے ہوں اور ان میں سرخ پیپ سی دکھائی دے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ بچے کی آنکھیں سوزاک یا کلے مائی ڈیا


کے انفیکشن سے متأثر ہیں۔ 


نرم جگہ

سر کے درمیان نرم حصہ (تالو) سپاٹ ہونا چاہیے۔ اندر دھنسا ہوا یا سوجا ہوا تالو دونوں شدید خطرے کی علامتیں ہیں۔


نال

نال کاٹنے کے بعد پیٹ پر اس کے ٹُھنٹھ کو ایسے ہی رہنے دیں۔ اسے ڈھانپے نہیں۔ پوتڑے یا کپڑوں کو اس سے دور رکھیں۔ اسے 

ہاتھ نہ لگائیں۔ اگر ہاتھ لگانا ضروری ہو تو پہلے ہاتھوں کو صابن اور پانی سے اچھی طرح دھو لیں۔ اگر ٹُھنٹھ یا ناف پر گند جمع 

ہوجائے یا اس پر خون کی پپڑی نظر آئے تو صاف اور نرم کپڑے کو صابن کے پانی میں بھگو کر اسے نرمی سے صاف کردیں۔ اگر 

ماں نال کے ٹھنٹھ یا ناف کو کسی پٹی یا کپڑے سے ڈھانپنا چاہے تو یہ یقین کرلیں کہ کپڑا یا پٹی صاف ہے اور ڈھیلی بندھی ہے۔ ہر 

روز اس کپڑے یا پٹی کو کئی مرتبہ تبدیل کریں۔ نال کا ٹھنٹھ ایک ہفتے کے اندر خشک ہوکر گر جاتا ہے۔ اگر ناف کے آس پاس کا 

حصہ سرخ نظر آئے یا گرم محسوس ہو یا ناف سے پیپ آرہی ہو تو اس کا مطلب شاید یہ ہے کہ انفیکشن ہوگیا ہے۔ 

بچوں کے لئے ہومیوپیتھک دوائیں بدقسمتی سے ، بہت سے والدین اپنے بچوں کو ہومیوپیتھک دوائیں دیتے ہیں۔ کیوں؟ عام وجوہات یہ معلوم ہوتی ہیں کہ: وہ نہیں جانتے کہ واقعی ہومیوپیتھک دوائیں کیا ہیں ، جو حیرت کی بات نہیں جب سی وی ایس اور والگرین جیسے فارمیسی انہیں بخار ، الرجی ، کھانسی اور نزلہ زکام کے ل other دیگر روایتی اضافی کاؤنٹر ادویات کے ساتھ مل کر شیلف پر ملا دیتے ہیں۔ کچھ والدین ہیموپیتھک ادویات کو ہربل ادویات اوردیگر انسداد قدرتی علاج سے الجھاتے ہیں۔ وہ انھیں علامات اور شرائط کے ل use استعمال کرتے ہیں جس کے لئے دواسازی کے کوئی متبادل نہیں ، جیسے دانت میں درد ، گیس میں درد ، درد اور سردی کی علامات جیسے چھوٹے بچوں میں۔ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ یہ دوائیں کام کرتی ہیں۔ اس کی اکثر وجہ بھی نہیں ہے کہ جب بھی آپ کے بچے کو کوئی نئی علامت لاحق ہو ، چاہے وہ دانت لے رہا ہو ، گیس ہو ، یا کھانسی ہو۔ آپ کے ماہر امراض اطفال سے متبادل علاج کے بارے میں بات کریں جو آپ کے بچے کو ان بہت ہی عام امور میں راحت فراہم کرسکتے ہیں۔ ہومیوپیتھک دوائیوں سے پرہیز کرنا آپ ہومیوپیتھک دوائیوں سے کیسے بچتے ہیں؟ آپ صرف ہیلینڈ جیسے مخصوص برانڈز سے بچنے کی کوشش کر سکتے تھے ، لیکن اب جب والگرینز اور دیگر اسٹور اپنے ہومیوپیتھک ادویات کے اپنے ورژن بیچ رہے ہیں ، تو پھر بھی آپ کو بے وقوف بنایا جاسکتا ہے۔ ان مصنوعات کو یہ بھی بتانا چاہئے کہ وہ لیبل پر 'ہومیوپیتھک دوائیں' ہیں ، جو آپ کو ان کی نشاندہی کرنے اور ان سے بچنے میں مدد کرسکتی ہیں۔ اگرچہ بتانے کا واحد یقینی طریقہ اجزاء کی فہرست کو دیکھنا ہے۔ '6 X HPUS' یا '200C HPUS' جیسی چیزوں کی تلاش کریں۔ یہ وہ خیالات ہیں جو ریاستہائے متحدہ کے ہومیوپیتھک فارماکوپیا میں بیان کیے گئے ہیں۔ اگر کسی مصنوع میں کمزوری کا عنصر ہوتا ہے اور HPUS کا تذکرہ ہوتا ہے تو ، آپ کو یقین ہوسکتا ہے کہ یہ ایک ہومیوپیتھک دوائی ہے اور بار بار اسے کمزور کردیا گیا ہے۔ ہومیوپیتھک دوائیوں کے بارے میں آپ کو کیا جاننے کی ضرورت ہے ہومیوپیتھک دوائیں خریدنے یا آزمانے سے پہلے ، والدین کو یہ جان لینا چاہئے کہ: ہومیوپیتھی کو جرمنی میں 1700 کی دہائی میں تیار کیا گیا تھا ہومیوپیتھک دوائیں ایف ڈی اے کے ذریعہ حفاظت یا افادیت کے ل reg ضابطہ نہیں رکھتیں۔ ہومیوپیتھی ایک بہت بڑا کاروبار (یا وسائل کا ایک بڑا ضیاع) ہے ، جو ہر سال تقریباop 3 بلین ڈالر ہومیوپیتھک دوائیوں پر خرچ ہوتا ہے کچھ ہومیوپیتھک دوائیں شراب میں گھل مل جاتی ہیں جیسا کہ بہت سارے متبادل ادویات فراہم کرنے والوں کی طرح ، ہومیوپیتھس اکثر اینٹی ویکسین ہوتے ہیں اور یہاں تک کہ ان کے اپنے ہومیوپیتھک ویکسین (نوسوڈس) کو بھی فروغ دیتے ہیں جو ویکسین سے بچنے کے قابل بیماریوں سے بچنے کے لئے ثابت نہیں ہوئے ہیں۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہومیوپیتھک دوائیں پلیسبو سے بہتر نہیں ہیں۔ اور چونکہ والدین روایتی علاج سے زیادہ ہومیوپیتھک دوائی کا انتخاب کرسکتے ہیں ، لہذا ہومیوپیتھی کا انتخاب کرنے میں یقینی طور پر نقصان ہوتا ہے۔

  



Homeopathic Medicines for Children

The National Center for Complementary and Alternative Medicine defines homeopathy as "an alternative medical system that was developed in Germany more than 200 years ago."

The main principles of homeopathic medicine are that:

  • Like cures like — also called the law of similars, it proposes that substances that cause similar symptoms can help to heal people. For example, homeopaths have suggested that rattlesnake venom can cure Ebola infections because they both involve bleeding. The homeopathic treatment for insomnia is coffee.
  • Law of the minimum dose — also called the law of infinitesimals, it proposes that medications are most effective when given at the lowest possible dose, which leads to 'enormous dilutions' of most homeopathic medicines. For example, the Belladonna in Hyland's Teething Tablets has been diluted 1,000,000,000,000 times. Although there may not be any of the original ingredients left when you extremely dilute them, as is done in many homeopathic medicines, homeopathic practitioners claim that they still work because a 'spirit-like essence' or 'memory' of the ingredient remains in the diluted "medicine."

How dilute do some of these homeopathic medicines get? Boiron Oscillococcinum for Flu-like Symptoms is diluted so much, at 400X or 200C, that to make sure that you got at least one molecule of the active ingredient, you would have to take more pills than there are atoms in the universe. It is also interesting to note that skeptics claim that there is not enough water on Earth to make such a dilution.

Would you try to make your child hotter if he had a fever?

Would you give him one single drop of acetaminophen or ibuprofen (or to be more in line with homeopathic practices, dilute the drop of acetaminophen in a gallon of water, then put a drop of that mixture in a bathtub of water, and then give your child a drop, after first mixing a drop of the bathtub water in an Olympic size swimming pool full of water), because you think that would work better than his recommended dose of one teaspoon?

If not, then why would you give your child a homeopathic medicine?

Homeopathic Medicines for Children

Unfortunately, many parents do give their kids homeopathic medicines. Why? Common reasons seem to be that:

  • They don't know what homeopathic medicines really are, which is not surprising when pharmacies like CVS and Walgreens mix them together on the shelf with other traditional over-the-counter medicines for fever, allergies, coughs, and colds.
  • Some parents confuse homeopathic medicines with herbal medicines and other over-the-counter natural remedies.
  • They use them for symptoms and conditions for which there are no or few pharmacological alternatives, like teething pain, gas pain, colic, and cold symptoms in young children.

There is no evidence that these medicines work, though.

There is also often no good reason that you have to run to the pharmacy every time your child has a new symptom, whether he is teething, has gas, or a cough. Talk to your pediatrician about alternative treatments that might provide your child with relief to these very common issues.

Avoiding Homeopathic Medicines

How do you avoid homeopathic medicines?

You could just try to avoid certain brands, like Hyland's, but now that Walgreens and other stores are selling their own versions of homeopathic medicines, you might still be fooled.

These products should also state that they are 'homeopathic medicine' on the label, which can help you identify and avoid them.

The only sure way to tell is by looking at the ingredients list, though. Look for things like '6X HPUS' or '200C HPUS.' Those are the dilutions as described in the Homeopathic Pharmacopeia of the United States.

If a product has a dilution factor and mentions HPUS, you can be sure it is a homeopathic medicine and has been repeatedly diluted.

What You Need to Know About Homeopathic Medicines

Before buying or trying homeopathic medicines, parents should know that:

  • Homeopathy was developed in the 1700s in Germany
  • Homeopathic medicines are not regulated by the FDA for safety or efficacy.
  • Homeopathy is a big business (or a big waste of resources), which about $3 billion being spent on homeopathic medicines each year
  • Some homeopathic medicines are diluted in alcohol
  • As with many alternative medicine providers, homeopaths are often anti-vaccine and even promote their own homeopathic vaccines (nosodes) that have not been proven to prevent vaccine-preventable diseases

The bottom line is that homeopathic medicines are no better than a placebo. And since parents may choose homeopathic medicine over conventional treatments, there is certainly harm in choosing to use homeopathy.

0 comments:

Post a Comment

THANKS, ANSWER YOU SOON

Copyright © All Rights Reserved

Designed by THE GREAT HOMEO CLINIC