MENTAL PROBLEMS

 

نفسیاتی بیماریاں اور علاج

ذہنی بیماریاں آج کل کے دور میں عام ہوتی جارہی ہیں۔ ذہنی بیماریوں میں ڈپریشن، شیزوفینا، سٹریس ، ذہنی و جسمانی تھکاوٹ، بہت زیادہ سوچنا، انسومنیا، پینک اٹیک، بے وجہ اداسی، انزائٹی، بیجا خوف، نیند بالکل نہ آنا، بہت زیادہ نیند آنا، باتیں بھولنا، طرح طرح کے فوبیاز، گھبراہٹ وغیرہ شامل ہیں۔ اس تیز دور میں تقریبا ہر 20 میں سے 3 لوگ ذہنی و نفسیاتی بیماری کا شکار ہیں اور ہر عمر کے لوگ اس بیماری کا شکار ہو رہے ہیں۔ بچے بھی ان سے محفوظ نہیں۔ زیادہ تعداد خواتین کی ہے۔
روزانہ کی سرگرمیوں میں دلچسپی ،افسوس یا خوشی کے احساسات سے ہم سب واقف ہیں لیکن اگر وہ ہماری زندگی کو مسلسل طور پر برقرار اور اثر انداز کرتے ہیں تو یہ شاید ڈپریشن ہو یا کوئی اور ذہنی بیماری۔نفسیاتی بیماریاں بہت پیچیدہ ہوتی ہیں۔ کوئی بھی نہیں جانتا کہ ان کی کیا وجہ ہے لیکن یہ مختلف وجوہات کی بناء پر ہوسکتی ہیں۔ کچھ لوگ ایک سنگین طبی بیماری کے دوران ڈپریشن کا تجربہ کرتے ہیں۔ دوسروں کو زندگی کی تبدیلیوں کے ساتھ ڈپریشن یا کوئی نفسیاتی عارضہ لاحق ہوسکتا ہے۔
وجوہات: ذہنی بیماریاں مختلف وجوہات کی بنا پر پھیل رہی ہیں۔ جیسے کہ بہت زیادہ سوچنا، زیادہ حساس ہونا، بلاوجہ کی روک ٹوک، موبائل کا حد سے زیادہ استعمال، کمپیوٹر یا ٹیلی ویژن کا زیادہ استعمال، ناقص غذا ، تنہا رہنا، شورزدہ ماحول میں رہنا، لوگوں کا رویہ، خود سے لاپرواہ رہنا وغیرہ شامل ہیں۔ غیر معمولی بلندی سے کوئی حادثہ، نیند کی کمی، ڈرا دینے والے خیالات ، خطرناک فیصلے جو خطرے سے متعلق رویے کا سبب بن سکتے ہیں، غیر مناسب سماجی رویے ،موڈ کی خرابی خاندانی رویوں پر، چھوٹی عمر میں والدین کو کھو دینا، سوشل سپورٹ سسٹم کی کمی یا اس طرح کے نقصان کا خطرہ، نفسیاتی اور سماجی کشیدگی جیسے کام کے نقصان، تعلقات میں کشیدگی، علیحدگی یا طلاق، بچوں یا خواتین کا جسمانی یا جنسی حراس کا شکار ہونا، احساس جرم کا شکار ہونا۔نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ کے مطابق ایسے عوامل جن میں خواتین میں ڈپریشن کا خطرہ بڑھتا ہے مثلا تولیدی، جینیاتی، یا دیگر حیاتیاتی عوامل ہیں۔
علامات : ذہنی بیماریوں کی علامات کچھ کا ذکر اوپر ہو چکا ہے کچھ مندرجہ ذیل ہیں۔باتیں بھول جانا، نسیان، ہاتھ بار بار دھونا، اندھیرے سے ڈرنا، عجیب آوازیں سنائی دینا، ہر وقت اداسی چھائی رہنا، کوئی کام کرنے کا دل نہ کرنا، ہر وقت تھکے تھکے سے رہنا، بیزاری چھائی رہنا، بات بات پر غصہ آجانا، چڑچڑاپن حد سے بڑھ جانا، بھوک نہ لگنا، نیند نہ آنا، تنہا رہنا، ہجوم سے گھبرانا، مایوسی چھائے رہنا، وغیرہ ہیں۔
علاج:کوئی بیماری ایسی نہیں ہے جس کا علاج نہ ہو۔ تو ان بیماریوں کا شکار لوگوں کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ ان بیماریوں سے لڑنے کے لیے بہت ہمت کے ساتھ ساتھ خاندان کے مثبت رویے کی بھی ضرورت ہے۔ اگر آپ کو لگے کوئی ایسا مریض آپ کے اردگرد موجود ہے تو اس کو سمجھنے کی کوشش کریں۔لیکن ہمارا معاشرہ کچھ ایسا ہے کہ ایسا کوئی بھی مریض اگر ہے کوئی جتنا بھی قریبی ہے اس کے لیے آسانیاں پیدا کرنے کی بجائے اس کو طعنے دیے جاتے ہیں۔ اس کو باتیں سنائی جاتی ہیں۔ اس سے مقابلہ بازی کی جاتی ہے ان باتوں سے مریض زیادہ نفسیاتی بیماریوں کا شکار ہو جاتا ہے۔ مریض سمجھتا ہے کہ ایسے سنگدل معاشرے میں اس کے لیے کوئی جگہ نہیں۔ پھر یا تو مریض جارحیت کا مظاہرہ کرتا ہے یا خود کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتا ہے۔ یا پھر انتہائی شکل میں خودکشی کرلیتا ہے۔
خاندان کے ارکان کو تعلیم دینے کے لیے معاون حل کے بارے میں بات چیت کی جانی چاہیے۔ ماہر نفسیات کو اپنے مریض کے ماحول سے آگاہ ہونا ضروری ہے۔ماہر نفسیات، بھی بات چیت کے طور پر جانا جاتا ہے۔ جیسے ڈپریشن کے لیے نفسیاتی رویے سے متعلق بات چیت کے ذریعے تھراپی میں سنجیدگی(سی بی ٹی) اور دشواری حل کرنے کے علاج شامل ہیں۔ ڈپریشن کے ہلکے معاملات میں نفسیاتی علاج کے لئے پہلا اختیار ہے۔
شدید معاملات میں اعتدال پسندی اور وہ دوسرے علاج کے ساتھ استعمال کیا جا سکتا ہے۔ جب کہ ایروبک مشق ہلکی نفسیاتی بیماریوں کے خلاف مدد کرسکتی ہے کیونکہ یہ endorphin کی سطح کو بڑھاتا ہے اور نیوروٹرانٹرٹر نوریپینفائنین کی حوصلہ افزائی کرتا ہے جو موڈ سے متعلق ہے۔ اس کے ساتھ میڈیسن بھی دی جاتی ہیں۔
تجاویز: ایسے مرض سے چھٹکارا پانے کے لیے خاندان والوں کو ازحد توجہ دینے کی ضرورت ہے اگر گھر والے ساتھ ہوں تو آدھی بیماری تو ویسے ہی ختم ہو جاتی۔ اگر گھر کا ماحول ٹھیک ہونے میں رکاوٹ بنتا ہو تو کچھ عرصے کے لیے مریض کو ماحول بدل لینا چاہیے۔ مریض کو زیادہ سے زیادہ پانی پینا چاہیے۔ اپنی غذا کا زیادہ خیال رکھنا چاہیے۔ اپنے ماہر نفسیات سے رجوع کرتے رہنا ہے۔ ورزش کا معمول بنانا ہے۔ نماز ادا کرنے کی عادت ڈالنی ہے۔ تلاوت قرآن کرنا ہے۔ ایسا مریض خود کو زیادہ سے زیادہ مصروف رکھے۔ ان بیماریوں سے چھٹکارا پا کر صحت مند ہو کر ہی وہ معاشرے کا قابل فرد بن سکتا۔

ڈپریشن

Depression

تعارف:

وقتاً فوقتا ہم سب اداسی، مایوسی اور بیزاری میں مبتلا ہو تے ہیں۔ عمو ماً یہ علامات ایک یا دو ہفتے میں ٹھیک ہو جاتی ہیں اور ہماری زندگیوں میں ان سے بہت زیادہ فرق نہیں پڑتا۔ کبھی یہ اداسی کسی وجہ سے  شروع ہوتی ہے اور کبھی بغیر کسی وجہ کے ہی شروع ہو جاتی ہے۔  عام طور سے ہم خود ہی اس اداسی کا مقابلہ کر لیتے ہیں۔بعض دفعہ دوستوں سے بات کرنے سے ہی یہ اداسی ٹھیک ہوجاتی ہے اور کسی علاج کی ضرورت نہیں ہوتی۔لیکن طبّی اعتبار سے  اداسی اسوقت ڈپریشن کی بیماری کہلانے لگتی ہے جب:

• اداسی کا احساس بہت دنوں تک رہے اور ختم ہی نہ ہو

•  اداسی کی شدت اتنی زیادہ ہو کہ زندگی کے روز مرہ کے معمولات اس سے متاثر ہونے لگیں۔

ڈپریشن میں کیسا محسوس ہوتا ہے؟

ڈپریشن کی بیماری کی  شدت  عام اداسی کے مقابلے میں جو ہم سب وقتاً فوقتاً محسوس کرتے ہیں  کہیں زیادہ گہری اور تکلیف دہ ہوتی ہے۔  اس کا دورانیہ بھی عام اداسی سے کافی زیادہ ہوتا ہےاور مہینوں تک چلتا ہے۔ درج ذیل ًعلامات ڈپریشن کی نشاندہی کرتی ہیں۔ ضروری نہیں کہ ہر مریض میں تمام علامات مو جود ہوں لیکن اگر آپ میں ان میں سے کم از کم چار علامات موجود ہوں تو اس بات کا امکان ہے کہ آپ ڈپریشن کے مرض کا شکار ہوں۔

۱۔ ہر وقت یا زیادہ تر وقت اداس اور افسردہ  رہنا

۲۔ جن چیزوں اور کاموں میں پہلے دلچسپی ہو  ان میں دل نہ لگنا، کسی چیز میں مزا نہ آنا

۳۔ جسمانی یا ذہنی کمزوری محسوس کرنا، بہت زیادہ تھکا تھکا محسوس کرنا

۴۔ روز مرہ کے کاموں یا باتوں پہ توجہ نہ دے پانا

۵۔ اپنے آپ کو اوروں سے کمتر سمجھنے لگنا، خود اعتمادی کم ہو جاناا

۶۔ ماضی کی چھوٹی چھوٹی باتوں کے لیے اپنے آپ کو الزام دیتے رہنا، اپنے آپ کو فضول اور ناکارہ سمجھنا

۷۔ مستقبل سے مایوس ہو جانا

۸۔ خودکشی کے خیالات آنا یا خود کشی کی کوشش کرنا

۹۔ نیند خراب ہو جاناا

۱۰۔ بھوک خراب ہو جانا

ڈپریشن کیوں ہو جاتا ہے؟

بعض لوگوں میں ڈپریشن کی کوئی خاص وجہ ہو بھی سکتی ہے اور نہیں بھی۔ بہت سے لوگوں کو جو اداس رہتے ہیں اور ڈپریشن کا شکار ہوتے ہیں اپنی اداسی کی کوئی وجہ سمجھ نہیں آتی۔اس کے باوجود ان کا ڈپریشن بعض دفعہ اتنا شدید ہو جاتا ہے کہ انھیں مدد اور علاج کی ضرورت ہوتی ہے۔

•معاملاتَ زندگی

بعض تکلیف دہ واقعات مثلا کسی قریبی عزیز کے انتقال، طلاق، یا نوکری ختم ہوجانے کے بعد کچھ عرصہ اداس رہنا عام سی بات ہے۔ اگلے کچھ ہفتوں تک ہم  لوگ اس کے بارے میں سوچتے رہتے ہیں اور بات کرتے رہتے ہیں۔پھر کچھ عرصہ بعد ہم اس حقیقت کو تسلیم کر لیتے ہیں اور اپنی روز مرہ کی زندگی میں واپس آ جاتے ہیں۔لیکن بعض لوگ اس اداسی سے باہر نہیں نکل پاتے اور ڈپریشن کی بیماری کا شکار ہو جاتے ہیں۔

• حالات وواقعات

اگر ہم تنہا ہوں، ہمارے آس پاس کوئی دوست نہ ہوں، ہم ذہنی دباؤ کا شکار ہوں، یا ہم بہت زیادہ جسمانی تھکن کا شکار ہوں، ان صورتوں میں ڈپریشن کی بیماری ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

• جسمانی بیماریاں

جسمانی طور پر بیمار لوگوں میں ڈپریشن ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ یہ بیماریاں ایسی بھی ہو سکتی ہیں جو زندگی کے لیے خطرناک ہوں مثلا کینسر یا دل کی بیماریاں، یا ایسی بھی ہو سکتی ہیں جو بہت لمبے عرصے چلنے والی اور تکلیف دہ ہوں مثلاً جوڑوں کی تکلیف یا سانس کی بیماریاں۔ نوجوان لوگوں میں وائرل انفیکشن مثلاً فلو کے بعد ڈپریشن ہونے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔

• شخصیت

ڈپریشن کسی کو کسی بھی وقت ہو سکتا ہےلیکن بعض لوگوں کو ڈپریشن ہونے کا خطرہ اور لوگوں سے زیادہ ہوتا ہے۔ اس کی وجہ ہماری شخصیت بھی ہو سکتی ہے اوربچپن کے حالات و تجربات بھی۔

• شراب نوشی

جو لوگ الکحل بہت زیادہ پیتے ہیں ان میں سے اکثر لوگوں کو ڈپریشن ہو جاتا ہے۔بعض دفعہ یہ پتہ نہیں چلتا کہ انسان شراب پینے کی  وجہ سے ڈپریشن کا شکار ہو گیا ہے یا ڈپریشن کی وجہ سے شراب زیادہ پینے لگا ہے۔جو لوگ شراب بہت زیادہ پیتے ہیں ان میں خود کشی کرنے کا خطرہ عام لوگوں کی نسبت زیادہ ہوتا ہے۔

• جنس

خواتین میں  ڈپریشن ہونے کا امکان  مرد حضرات سے زیادہ ہوتا ہے۔

• موروثیت

ڈپریشن کی بیماری بعض خاندانوں میں زیادہ ہوتی ہے ۔ مثال کے طور پر اگر آپ کے والدین میں سے کسی ایک  کو ڈپریشن کی بیماری ہے تو آپ کو ڈپریشن ہونے کا خطرہ اورلوگوں کے مقابلے میں آٹھ   گنا زیادہ  ہے۔

مینک ڈپریشن یا بائی پولر ڈس آرڈر کیا ہے؟

جن لوگوں کو شدید ڈپریشن ہوتا ہے  ان میں سے تقریباً دس فیصد لوگوں کو ایسےتیزی کے  دورے بھی ہوتے ہیں جب وہ بغیر کسی وجہ کے بہت زیادہ خوش رہتے ہیں اور اور نارمل سے زیادہ کام کر رہے ہوتے ہیں۔  اس تیزی کے دورے کو مینیا اور اس بیماری کو  بائی پولر ڈس آرڈر کہتے ہیں۔ اس بیماری کی شرح مردوں اور عورتوں میں برابر ہے اور یہ بیماری بعض خاندانوں میں زیادہ ہوتی ہے۔

کیا ڈپریشن انسان کی ذاتی کمزوری کا دوسرا نام ہے؟

جس طرح سے ذیابطیس ایک بیماری ہے اور بلڈ پریشر کا بڑھ جانا ایک بیماری ہے اسی طرح سے ڈپریشن بھی ایک بیماری ہے۔ یہ بیماری کسی بھی انسان کو ہو سکتی ہے چاہے وہ اندر سے کتنا ہی مضبوط کیوں نہ ہو۔ جیسے اور بیماریوں کے مریض ہمدردی اور علاج کے مستحق ہوتے ہیں اسی طرح سے ڈپریشن کے مریض بھی ہمدردی اور علاج کے مستحق ہوتے ہیں، تنقید اور مذاق اڑائے جانے کے نہیں۔

ڈپریشن میں آپ کس طرح سے اپنی مدد کر سکتے ہیں؟

•اپنی جذباتی کیفیات کو راز نہ رکھیں۔

اگر آپ نے کوئی بری خبر سنی ہو تو اسے کسی قریبی شخص سے شیئر کر لیں اور انھیں یہ بھی بتائیں کہ آپ اندر سے کیسا محسوس کر رہے ہیں۔ اکثر دفعہ غم کی باتوں کوکسی قریبی شخص کے سامنے  بار بار دہرانے، رو لینے  اور اس کے بارے میں بات کرنے سے دل کا بوجھ ہلکا ہو جاتا ہے۔

•جسمانی کام کریں۔

کچھ نہ کچھ ورزش کرتے رہیں، چاہے یہ صرف آدھہ گھنٹہ روزانہ چہل قدمی ہی کیوں نہ ہو۔ ورزش سے انسان کی جسمانی صحت بھی بہتر ہوتی ہے اور نیند بھی۔ اپنے آپ کو کسی نہ کسی کام میں مصروف رکھیں چاہے یہ گھر کے کام کاج ہی کیوں نہ ہوں۔ اس سے انسان کا ذہن تکلیف دہ خیالات سے ہٹا رہتا ہے۔

•اچھا کھانا کھائیے۔

متوازن غذا کھانا بہت ضروری ہےچاہے آپ کا دل کھانا کھانے کو نہ چاہ رہا ہو۔ تازہ پھلوں اور سبزیوں سے سب سے زیادہ فائدہ ہوتا ہے۔ڈپریشن میں لوگ کھانا کھانا چھوڑ دیتے ہیں جس سے بدن میں وٹامنز کی کمی ہو جاتی ہے اور طبیعت اور زیادہ خراب لگتی ہے۔

•شراب نوشی سسے دور رہیں ۔

بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ شراب پینے سے ان کے ڈپریشن کی شدت میں کمی ہو جاتی ہے۔ حقیقت میں شراب پینے سے ڈپریشن اور زیادہ شدت اختیار کر لیتا ہے۔ اس سے وقتی طور پر کچھ گھنٹوں کے لیے تو فائدہ ہو سکتا ہے لیکن بعد میں آپ اور زیادہ اداس محسوس کریں گے۔ زیادہ شراب پینے سے آپ کے مسائل اور بڑھتے ہیں، آپ صحیح مدد نہیں لے پاتےاور آپ کی جسمانی صحت بھی خراب ہونا شروع ہو جاتی ہے۔

•نیند

نیند کے نہ آنے سے پریشان نہ ہوں۔ اگر آپ سو نہ سکیں تو پھر بھی آرام سے لیٹ کر ٹی وی دیکھنے یا ریڈیو سننے سے آپ کو ذہنی  سکون ملے گا اور آپ کی گھبراہٹ بھی کم ہو گی۔

•ڈپریشن کی وجہ کو دور کرنے کی کوشش کریں۔

اگر آپ کولگتا ہے کہ آپ کو اپنے ڈپریشن کی وجہ معلوم ہے تو اس کو لکھنے اور اس پہ غور کرنے سے کہ اسے کیسے حل کیا جائے ڈپریشن کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

•مایوس نہ ہوں۔

اپنے آپ کو یاد دلاتے رہیں کہ:

آپ جس تجربے سے گزر رہے ہیں اس سے اور لوگ بھی گزر چکے ہیں۔

ایک نہ ایک روز آپ آپ کا ڈپریشن ختم ہو جائے گا چاہے ابھی آپ کو ایسا نہ لگتا ہو۔

ڈپریشن کا علاج کیسے کیا جا سکتا ہے؟

ڈپریشن کا علاج باتوں (سائیکو تھراپی) کے ذریعے بھی کیا جا سکتا ہے،  اینٹی ڈپریسنٹ ادویات کے ذریعے بھی اور بیک وقت دونوں کے استعمال سے بھی۔ آپ کے ڈپریشن کی علامات کی نوعیت، ان کی شدت اور آپ کے حالات کو دیکھتے ہوئے یہ مشورہ دیا جاتا ہے کہ آپ کے لیے ادویات کا استعمال زیادہ بہتر ہے یا سائیکو تھراپی۔ ہلکے اور درمیانی درجے کے ڈپریشن میں سائیکوتھراپی کے استعمال سے طبیعت ٹھیک ہو سکتی ہے  لیکن اگر ڈپریشن زیادہ شدید ہو تو دوا دینا ضروری ہو جاتا ہے۔

باتوں کے ذریعے علاج (سائیکوتھراپی)

ڈپریشن میں اکثر لوگوں کو اپنے احساسات کسی با اعتماد شخص کے ساتھ شیئر کرنے سے طبیعت بہتر محسوس ہوتی ہے۔بعض دفعہ اپنے احساسات رشتہ داروں یا دوستوں کے ساتھ بانٹنا مشکل  ہوتا ہے۔ ایسی صورت میں ماہر نفسیات (سائیکولوجسٹ) سے بات کرنا زیادہ آسان لگتا ہے۔سائیکوتھراپی کے ذریعے علاج میں وقت لگتا ہے۔ عام طور سے آپ کو ماہر نفسیات سے ہر ہفتے ایک گھنٹے کے لیے ملنا ہوتا ہے اور اسکا دورانیہ ۵ ہفتے سے ۳۰ ہفتے تک ہو سکتا ہے۔

اینٹی ڈپریسنٹ ادویات۔

اگر آپ کا  ڈپریشن شدید ہو یا کافی عرصے سے چل رہا ہو تو ہو سکتا ہے کہ آپ کا ڈاکٹر آپ کو اینٹی ڈپریسنٹ ادویات تجویز کرے۔ ان ادویات سے اداسی کم ہوتی ہے، زندگی بہتر لگنے لگتی ہے اور حالات کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت میں بہتری ہوتی ہے۔ یاد رکھیے کہ اینٹی ڈپریسنٹ ادویات کا فائدہ دوا شروع کرنے کے بعد فوراً نظر آنا شروع نہیں ہوتا بلکہ اس میں ۲ سے ۳ ہفتے لگ سکتے ہیں۔بعض لوگوں کو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ دوا شروع کرنے  کے بعد چند ہی دنون میں ان کی نیند بہتر ہو جاتی ہے اور گھبراہٹ کم ہو جاتی ہے لیکن ڈپریشن کم ہونے میں کئی ہفتے لگتے ہیں۔

اینٹی ڈپریسنٹ ادویات کس طرح کام کرتی ہیں؟

انسانی دماغ میں متعدد کیمیائی مواد موجود ہیں جو ایک خلیے سے دوسرے خلیے تک سگنل پہنچاتے ہیں۔ایسا سمجھا جاتا ہے کہ ڈپریشن میں دو خاص کیمیکلز  کی کمی ہوتی ہےجنھیں  سیروٹونن اور نارایڈرینلین کہا جاتا ہے ۔ اینٹی ڈپریسنٹ ادویات ان کیمیکلز کی مقدار دماغ میں بڑھانے میں مددگار ہو تی ہیں۔

اینٹی ڈپریسنٹ ادویات کے مضر اثرات۔

دوسری تمام ادویات کی طرح ڈپریشن مخا لف ادویات کے بھی مضر اثرات ہو تے ہیں مگر عام طور سے یہ شدید نہیں ہوتے اور دوا لیتے رہنے سے کچھ عرصے میں ختم ہو جاتے ہیں ۔ ایس ایس آر آئی اینٹی ڈپریسنٹ ادویات شروع کے دنوں میں کچھ مریضوں میں متلی اور بے چینی پیدا کرتی ہیں۔ ٹرائی سائکلسٹ اینٹی ڈپریسنٹ ادویات لینے سے شروع کے چند ہفتوں میں منہ کی خشکی اور قبض کی شکایات ہو سکتی  ہیں۔ اگر یہ مضر اثرات بہت شدید نہ ہوں تو امکان یہی ہے کہ آپ کا ڈاکٹر  آپ کو کہے گا کہ دوا جاری رکھیں کیونکہ اکثر مریضوں میں دوا جاری رکھنے سے یہ اثرات کم یا ختم ہو جاتے ہیں۔

بعض اینٹی ڈپریسنٹ ادویات کولینے سے  نیند  آتی ہےاس لیے  ان کو رات سونے سے پہلے لینے کی ہدایت کی جاتی  ہے۔ غنودگی کی صورت میں گاڑی چلانے اور بڑی مشینری کے استعمال سے گریز کریں۔ بعض ادویات کا بعض دوسری ادویات کے ساتھ ری ایکشن ہو سکتا ہےاس لیے  اپنے ڈاکٹر کو ہر اس دوا سے آگاہ کریں جو آپ استعمال کر رہے ہیں۔ اگر آپ اینٹی ڈپریسنٹ ادویات لینے کے ساتھ ساتھ شراب پینا جاری رکھیں گے  تو آپ کو بہت زیادہ نیند آئے گی اور دوا کا پورا فائدہ بھی نہیں ہو گا۔

دوا شروع کرنے کے بعد اپنے ڈاکٹر کو باقاعدگی سے دکھاتے رہیں تا کہ وہ یہ دیکھ سکے کہ آپ کو دوا سے فائدہ ہو رہا ہے کہ نہیں اور اس کے مضر اثرات تو نہیں ہو رہے۔اینٹی ڈپریسنٹ ادویات طبیعت صحیح ہو جانے کے بعد بھی کم از کم مزید  چھ مہینے تک جاری رکھنی پڑتی ہیں ورنہ بیماری کی علامات واپس  آنے کا خطرہ ہوتا ہے۔ اینٹی ڈپریسنٹ ادویات آہستہ آہستہ بند کی جاتی ہیں۔ اپنے ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر خود سے اچانک دوا بند نہ کریں۔

اکثر لوگ اینٹی ڈپریسنٹ ادویات شروع کرنے  سے پہلے پریشان ہوتے ہیں کہ وہ ان کے عادی ہو جائیں گےاور پھر انھیں ساری عمر ان دوائیوں کو لینا پڑے گا۔ یہ خیال صحیح نہیں، انسان اینٹی ڈپریسنٹ ادویات کا س طرح سے عادی نہیں بنتا جیسے لوگ نیند کی دوائیوں مثلاً ویلیم، شراب یا نکوٹین کے عادی ہو جاتے ہیں۔ان نشہ آور چیزوں کے برعکس  نہ اینٹی ڈپریسنٹ ادویہ کا فائدہ برقرار رکھنے کے لیے ان کی مقدار بڑھانی پڑتی ہے اور نہ ہی ان کی شدید طلب ہوتی ہے۔ البتہ اگر آپ اینٹی ڈپریسنٹ ادویات کو اچانک بند کریں تو گھبراہٹ، پتلا پاخانہ اور ڈراؤنے خواب کی شکایات ہو سکتی ہیں۔اگر دوائیں آہستہ آہستہ بند کی جائیں تو یہ شکایات شاذ و نادر ہی ہوتی ہیں۔

کیا مجھے ماہر نفسیاتی امراض (سائیکائٹرسٹ)  کو دکھانا ہو گا؟

ڈپریشن کے بہت سارے مریض اپنے فیملی ڈاکٹر کے علاج سے ہی ٹھیک ہو جاتے ہیں۔ اگر آپ کی طبیعت اس سے صحیح نہ ہو تو ہو سکتا ہے آپ کو ماہر نفسیاتی امراض (سائیکائٹرسٹ) کو دکھانے کی ضرورت پڑے۔ سائیکائٹرسٹ ڈاکٹر ہو تے ہیں اور اس کے بعد  انہوں نے نفسیاتی امراض کے علاج  میں مزید تربیت حاصل کی ہو تی ہے

علاج نہ کرانے کی صورت میں کیا ہو تا ہے؟

اچھی خبر یہ ہے کہ ڈپریشن کے اسی فیصد مریض  علاج نہ کروانے کے باوجود بھی ٹھیک ہو جاتے ہیں لیکن اس میں چار سے چھ مہینے یا اس سے بھی زیادہ عرصہ لگ سکتا ہے۔آپ سوچیں گے کہ پھر علاج کروانے کی کیا ضرورت ہے؟ وجہ یہ ہے کہ باقی  بیس فیصد مریض بغیر علاج کے  اگلے دو سال تک ڈپریشن میں مبتلا رہیں گے اور پہلے سے یہ بتانا ممکن نہیں ہوتا کہ کون ٹھیک ہو جائے گا اور کون ٹھیک نہیں ہو گا۔اس کے علاوہ اگر علاج سے چند ہفتوں میں طبیعت بہتر ہو سکتی ہے تو انسان کئی مہینو ں تک اتنی  شدید تکلیف کیوں برداشت کرتا رہے۔ کچھ لوگوں کا ڈپریشن اتنا شدید ہو جاتا ہے کہ وہ خود کشی کر لیتے ہیں۔ اسی لیے اگر آپ کے  ڈپریشن کی علامات کی شدت بڑھ گئی ہے اور  ان میں کوئی کمی نہیں ہو رہی، آپ کے  ڈپریشن نے آپکے  کام، دلچسپیوں، اور رشتہ داروں اور دوستوں سے تعقات  کو متاثر کرنا شروع کردیا ہے، یا آپ کو اس طرح کے خیالات آنے لگے ہیں کہ آپکے  زندہ رہنے کا کوئی فائدہ نہیں اور  دوسرے لوگوں کے حق میں یہی بہتر ہے کہ آپ مر جائیں، تو آپ کو فوراً اپنا علاج کروانے کے لیے اپنے ڈاکٹر یا سائکائٹرسٹ سے رجوع کرنا چاہیے۔

دماغی علاج کے لئے ہومیوپیتھک میڈیسن

بائی پولر ڈس آرڈر۔ ہومیوپیتھک دوائی ، بیلاڈونا دوئبرووی عوارض کے خلاف کافی موثر ہے۔ یہ ایسی حالت ہے جس میں متشدد طرز عمل کی علامات موجود ہیں۔ مثال کے طور پر ، مریض کسی خاص وجہ سے اپنے قریب والے شخص پر بھی حملہ کرسکتا ہے۔ ایک اور علامت جس کے لئے بیلاڈونا کافی بہتر کام کرتا ہے وہ ہے جب مریض سماج دشمن رویوں میں ملوث ہوتا ہے جیسے دوسرے لوگوں پر تھوکنا۔ ایک متبادل ادویہ جو عام طور پر تباہ کن رویے اور چیخنے کی علامات کے لئے تجویز کی جاتی ہے وہ ہے ویرٹرم البم۔

شیزوفرینیا- ہائسوسیسمس نائجر ایک مریض کے لئے ہومیوپیتھک کا تجویز کردہ علاج ہے جو شیزوفرینیا کی علامات ظاہر کرتا ہے۔ شیزوفرینیا کی اہم علامت ایک احساس ہے جس میں مریض یہ سوچ سکتا ہے کہ اس کے خلاف کوئی سازش ہے۔ اس احساس کے نتیجے میں مریض اسے پیش کردہ ہر چیز سے گریز کرسکتا ہے ، جس میں ممکنہ طور پر دوائی شامل ہوسکتی ہے۔ حسد اور شبہ کے علامات کے علاج کے لئے عام طور پر استعمال کی جانے والی ایک اور مؤثر ہومیوپیتھک دوا ہے لاکیسیس۔

افسردگی- یہ عام دماغی صحت کی پریشانیوں میں سے ایک ہے جسے لاکھوں لوگوں نے سامنا کرنا پڑا ہے ، لیکن ہومیوپیتھک علاج Ignatia Amara افسردگی کے مریضوں کے لئے کارآمد ثابت ہوا ہے۔ یہ ہومیوپیتھک دوائی دوسروں کی صحبت سے لطف اندوز نہ ہونے کے ساتھ علامات جیسے غیر مواصلاتی سلوک اور مدھم مزاج کا بھی علاج کر سکتی ہے۔ اگر آپ کے مریضوں میں خودکشی ہوتی ہے تو اورم میٹیکلیم کو عام طور پر تجویز کیا جاتا ہے۔ عام طور پر افسردگی کی دائمی اور شدید شکلوں کے علاج کے لئے کارسنسن کا استعمال کیا جاتا ہے۔

عام تشویش کی خرابی - اگر کوئی شخص لگ بھگ 6 ماہ یا اس سے زیادہ عرصہ تک بے چین اور بے چین محسوس کرتا ہے تو وہ عام طور پر بے چینی کی خرابی کا شکار ہوسکتا ہے۔ ایک طبی عملہ ایک درست تشخیص فراہم کرسکتا ہے۔ مریض کو توجہ اور نیند آنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ وہ آسانی سے تھکاوٹ کا شکار ہوسکتا ہے اور پیشاب کرنے کے ل ur کثرت سے التجا کرتا ہے۔ ہومیوپیتھک ادویہ ، ایکونیتم نپیلس ، عمومی تشویش ڈس آرڈر کے خلاف بہت موثر ہے جس میں مریض بار بار گھبراہٹ کے حملوں کا بھی شکار ہوسکتا ہے۔ گھبراہٹ اور پریشانیوں کے نتیجے میں ہومیوپیتھک دوائی گیلسیمیم سیمپروائرسن کے ذریعہ قابو پایا جاسکتا ہے۔ اگر آپ کسی خاص مسئلے پر گفتگو کرنا چاہتے ہیں تو ، آپ ہومیوپیتھ سے مشورہ کرسکتے ہیں۔

Homeopathic Remedies in Psychiatric Disorders

Homeopathy is a complementary and alternative medicine. Conclusive evidence on the plausibility, efficacy, and safety of these treatments is not currently available. Nonetheless, homeopathic remedies (HRs) are widespread throughout the world and especially in mental disorders. The aim is to assess the efficacy of HRs in the treatment of mental disorders.

Methods/Procedures 

We performed a Medline/Embase search for studies written in English and published from any date to October 23, 2018. All randomized controlled trials enrolling patients with any psychiatric disorder and comparing HR with placebo, no treatment, or other psychotropic drugs were included.

Findings/Results 

A total of 212 studies were screened, 9 met all selection criteria and reported data on major depressive disorder (MDD) (n = 4), generalized anxiety disorder (n = 1), attention-deficit/hyperactivity disorder (n = 2), and premenstrual syndrome/dysphoric disorder (n = 2). Eight of 9 randomized controlled trials showed high risk of bias. Homeopathy showed greater efficacy in MDD compared with fluoxetine, and in premenstrual syndrome/dysphoric disorder compared with placebo, whereas no difference emerged between homeopathy and placebo in MDD and attention deficit/hyperactivity disorder.



The highest and most important level through which the human being functions is the mental level. The mental plane of an individual is that which registers changes in understanding and consciousness, reflecting the true essence of that person. It enables an individual to think, to complete, and to peruse the purpose of life. Disturbance of these functions in turn constitutes the symptoms of mental affections, various homeopathic treatment is available for mental disorder problems.

  1. Anxiety especially unrelated to any identifiable cause
  2. depression, especially when it is followed by a withdrawal from people or from usual occupation.
  3. Loss of self-confidence
  4. Unexplainable mood changes
  5. Rudeness or aggression without apparent cause or occasioned by some trivial incident.
  6. Habitual underachievement
  7. The inability to accept responsibilities
  8. Phobia
  9. An unreasonable feeling of persecution
  10. Physical ailments and complaints for which there are no organic cause

Symptoms of Mental Problems

If you are facing these ones of these mental health problems then you can use a homeopathic cure for mental disorders:

  1. Dullness
  2. Loss of concentration
  3. Forgetfulness
  4. Paranoia
  5. Confusion
  6. Forgetfulness
  7. Sadness
  8. Suicidal tendencies
  9. Phobia
  10. Anxiety
  11. Psychosomatic disorders
  12. Personality disorders

HOMEOPATHIC TREATMENT FOR MENTAL PROBLEMS

Homeopathic treatment is not only confined to physical health problems but can also be used effectively against mental imbalances. Some doctors have recommended homeopathy over conventional medicines as the latter carries the risk of adverse side effects. Homeopathy Doctor can treat various kinds of mental illnesses including but not limited to bipolar disorderschizophrenia, depression, and general anxiety disorder.

Homeopathic treatment also involves the intake of a lesser quantity of medicine, shorter stay at the hospital, and laboratory examinations. What’s more, you could also combine homeopathy with conventional forms of medication.

The selection of remedy is based upon the theory of individualization and symptoms similarity by using a holistic approach. This is the only way through which a state of complete health can be regained by removing all the signs and symptoms from which the patient is suffering. The aim of homeopathy is not only to treat mental problems but to address its underlying cause and individual susceptibility.

As far as therapeutic medication is concerned, several homeopathic remedies are available to treat mental problems that can be selected on the basis of cause, sensations, and modalities of the complaints. For individualized remedy selection and treatment, the patient should consult a qualified homeopathic doctor in person.

HOMEOPATHIC MEDICINE FOR MENTAL TREATMENT

  1. Bipolar Disorder- Homeopathic medicine, Belladonna is quite effective against bipolar disorder. This is a condition in which there are symptoms of violent behavior. For example, the patient may even strike the person near him for no particular reason. Another symptom for which belladonna works quite well is when the patient indulges in anti-social behavior such as spitting on other people. An alternative medication that is generally prescribed for symptoms like destructive behavior and screaming is Veratrum Album.
  2. Schizophrenia- Hyoscyamus Niger is the recommended homeopathic treatment for a patient who shows symptoms of schizophrenia. The main symptom of schizophrenia is a feeling in which the patient may think that there is a plot against him/her. This feeling may result in the patient avoiding everything offered to him/her, which could potentially include medicine. Another effective homeopathic medicine generally used for treating symptoms of jealousy and suspicion is Lachesis.
  3. Depression- This is one of the common mental health problems faced by millions of people, but homeopathic remedy Ignatia Amara has proven to be effective for patients with depression. This homeopathic medicine can treat symptoms such as non-communicative behavior and dull mood along with the inability to enjoy the company of others. Aurum metallicum is typically prescribed if your patients have suicidal tendencies. Carcinosin is generally used to treat chronic and severe forms of depression.
  4. Generalized Anxiety Disorder- If a person tends to feel worried and uneasy constantly for around 6 months or more then he/she may be suffering from a generalized anxiety disorder. A medical practitioner could provide an accurate diagnosis. The patient may find difficulty in concentrating and falling asleep. He/she may also get fatigued easily and have frequent urges to urinate. The Homeopathic medicine, Aconitum Napellus is very effective against Generalized Anxiety Disorder wherein the patient may also suffer from frequent panic attacks. Trembling and palpitations resulting from the anxiety can be controlled by the homeopathic medicine Gelsemium Sempervirens. If you wish to discuss any specific problem, you can consult a Homeopath.

 

0 comments:

Post a Comment

THANKS, ANSWER YOU SOON

Copyright © All Rights Reserved

Designed by THE GREAT HOMEO CLINIC