جنسی بیماریاں
ایسی بیماریاں جو جنسی ملاپ کے ذریعے دوسرے فرد کومنتقل ہو جاتی ہیں۔ یہ بہت ساری ہیں مگر زیادہ اہم سوزاکک(Syphilis) ہیں۔ یہ بیماری عذاب الٰہی ہے۔ یہ مردوں اور عورتوں دونوں کو ہو جاتی ہیں۔ یہ بھیانک امراض بچوں کو بھی منتقل ہو جاتے ہیں۔ بعض اوقات یہ بیماریاں فوری ظاہرنہیں ہوتیں بلکہ کافی دیر کے بعد ظاہر ہوتی ہیں۔ یہ بیماریاں عموما ًپیشہ ور عورتوں، جانوروں اور مقعد میں مباشرت کی وجہ سے پیدا ہوتی ہیں۔ سوزاک میں شرمگاہ (Penis) کی نالی میں انفکشن ہو جاتی ہے اور آ تشک میں ذ کر کے اوپر چھالے پڑ جاتے ہیں جو بعد ازاں جسم کے دوسرے حصوں کی طرف پھیل جاتے ہیں۔ سوزاک اور آتشک کے علاوہ یرقان Hepatitis-C اور ایڈز جیسے مہلک امراض بھی جنسی ملاپ کے ذریعے دوسرے افراد کومنتقل ہو جاتے ہیں۔ یہ بیماریاں اورل سیکس اور مقعد (Anus) کے ذریعے مباشرت سے زیادہ آسانی سے منتقل ہوتی ہیں۔ جونہی آپ اپنے اعضائے مخصوص یا اس کے اردگرد پھنسیاں پھوڑے چھالے دیکھیں یا پیشاب کی نالی سے پیپ خارج ہوتو فوراً ہی اچھے ڈاکٹر Urologist سے رابطہ قائم کریں۔ عدم علاج کی صورت میں ہی
بیماری آپ کی بیوی یا خاوند کو اور پھر آنے والے بچوں کو منتقل ہو سکتی ہے۔
جنسی
بے راہ روی (Sexual Penversions):
جنسی خواہش کی تکمیل کے لیے نارمل اور فطری ذریعہ شادی
کے بعد عورت کے ساتھ مباشرت کرنا ہے۔ جنسی تسکین کے دوسرے ذرائع غیرفطری ہیں جن کو
جنسی بے راہ روی کہا جاتا ہے جنسی انحراف کا شکار زیادہ تر مرد حضرات ہوتے ہیں۔
ماہرین نفسیات کا دعویٰ ہے کہ ایسے اکثر افراد کا علاج کر کے ان کو ٹھیک کیا
جاسکتا ہے۔ ہم نے خود بہت سے ایسے افراد کی مدد کی۔ جنسی انحراف کی بہت سی اقسام
ہیں۔ چند اہم کامختصر ذکر کیا جاتا ہے۔ (StorrHyde)
ہم جنسیت (Homosexuality) :
اس جنسی انحراف میں فرد اپنی ہی جنس سے جنسی خواہش کی
تسکین کرتا ہے۔ مردمردسے اور عورت عورت سے جنسی طور پرلطف اندوز ہوتی ہے۔ بے راہ
روی میں سب سے عام مرد کا مرد سے جنسی خواہش پورا کرنا ہے۔ معروف محقق کنے
(Kinsey) کے سروے کے مطابق امریکہ میں تقریبا 50 فیصد
مردوں نے زندگی کے کسی نہ کسی دور میں اسے اختیار کیا۔ ایک اور سروے کے مطابق
امریکہ کے بڑے شہروں میں 9فیصد لوگ ہم جنس پرست ہیں۔ ایک اور ماہر کے مطابق امریکہ
میں 2تا10 فیصد لوگ ہم جنسیت پرست ہیں۔ اس میں ایک مرد قائل اور دوسرا مفعول ہوتا
ہے۔ اس میں مباشرت کے علاوہ اورل سیکس(Oral Sex) بھی
شامل ہے۔ ایسے لوگ عموما جنس مخالف میں جنسی کشش محسوس نہیں کرتے۔ اس کی وجوہات پر
بہت ریسرچ ہو چکی ہے۔ اکثر محققین کی رائے ہے کہ یہ انحراف فطری یا پیدائشی نہیں۔
(Hyde) در اصل بچپن میں یہ لوگ غلط صحبت کی وجہ سے ان کا
شکار ہو جاتے ہیں اور پھر ان کو عادت پڑ جاتی ہے۔ اقلیت کا خیال ہے کہ یہ بے راہ
روی جینز( Genes )میں موجود ہے۔ مگر ریسرچ سے یہ
بات ثابت نہیں ہو سکی (Hyde) یعنی یہ
انحراف فطری ہے۔ قرآن کہتا ہے کہ یہ انحراف قوم لوط سے پہلے نہ تھا اور خدا نے
پوری قوم لوط کوتباہ کر دیا۔ لہٰذایہ جنسی انحراف جینز کے ذریعے اگلی نسل کو منتقل
نہ ہوا۔ ہم جنسیت پرست مردوں کو Gay کہا جاتا ہے۔
بڑے بڑے فاتح اورعظیم فلاسفر اس عادت بد کا شکار تھے۔ مثلاً سکندراعظم ،سقراط اور
افلاطون وغیرہ۔
مردوں کے مقابلے میں عورتوں میں یہ انحراف کم ہے۔کنسے کے
مطابق 28 فیصد امریکی عورتوں نے زندگی کے کسی نہ کسی حصہ میں اس کا تجربہ کیا ہوتا
ہے۔ ہائنٹ کے سروے کے مطابق 8 فیصد امریکی عورتوں نے ہم جنسیت کو ترجیح دی اور
تقریباً 15 فیصد عورتوں نے مردوں اور عورتوں دونوں سے جنسی لطف اٹھایا۔ ایسی
عورتیں Lesbian کہلاتی ہیں۔
اسلام میں ہم جنسیت بہت بڑا گناہ ہے جس کی سخت سزا مقرر
کی گئی ہے۔ فاعل اور مفعول مرد کے لیے موت کی سزا ہے۔ عورتوں کے متعلق کچھ مختلف
ہے چونکہ اس میں دخول نہیں ہوتا جس کی وجہ سے ایسی عورتوں پر زنا کی حد لاگونہیں
ہوتی البتہ ان کی تحریز کی جائے گی۔ ( سلطان احمد)
1994ءمیں امریکہ کی شکاگو یونیورسٹی کی ایک ریسرچ سے
ثابت ہوا کہ جنسی بیماریوں کو آگے منتقل کرنے کا بہت موثر ذریعہ مقعد
(Anus) میں دخول ہے۔ لہٰذا اس سے ہر صورت میں بچنا
چاہیے۔ اس سلسلے میں کسی اچھے ماہر نفسیات کی مدد لی جاسکتی ہے اگر فردبھر پور
تعاون کرے تو علاج کی کامیابی کی شرح 100 فیصد ہے۔
ایذاکشی (Sadism):
اس انحراف میں فرد فریق ثانی کو جسمانی اور روانی ازیت
دے کر جنسی لطف حاصل کرتا ہے۔ اس کی بہت سی صورتیں ہیں۔ مثلاً جنس مخالف کو
زنجیروں سے باندھ کر مباشرت کرنا۔ اپنے ساتھی کو خاردار تاروں سے باندھ کرجنسی
ملاپ کرنا۔ فریق ثانی کے جسم میں میخیں ٹھونک کرجنسی سکون حاصل کرنا، جنسی ملاپ کے
دوران ساتھی کو کوڑے مارنا۔ مباشرت کے دوران دوسرے فرد کے جسم پر بلیڈ یا کسی تیز
دھار آلے کے ساتھ زخم لگانا۔ پھر اس کی چیخیں سن کر جنسی لذت حاصل کرنا ،بعض
انتہائی صورتوں میں فرد جنسی عروج میں فریق ثانی کا گلا گھونٹ دیتا ہے۔ روم کی ایک
ملکہ تھوڈورا ایک شخص پر عاشق تھی لیکن اسے قریب نہ پھٹکنے دیتی اور اپنے عاشق کے
سامنے دوسرے لوگوں سے مباشرت کرتی۔ اسی طرح انگلستان کا بادشاہ جیمز دوم بھی اس
انحراف کا شکار تھا وہ مباشرت کے دوران اپنی ملکہ کو بید سے مارا کرتا تھا۔
ایذاطلی (Masochism):
مساکیت میں فردجنسی سرور اور لطف حاصل کرنے کے لیے چاہتا
ہے کہ اس پر جسمانی اور ذہنی تشدد کیا جائے۔ جب تک کہ یہ تشدد نہ ہوگا اسے جنسی
تسکین حاصل نہ ہوگی۔ Masochism کی
اصطلاح آسٹریا کے ایک معروف قانون دان اور ناول نگارLeopoio Fan Masochکے نام پر وضع کی گئی۔ وہ جس عورت سے جنسی ملاپ کرتا اس سے
فرمائش کرتا کہ وہ اس کے ننگے جسم پر چابک مارے۔ اس نے ایک ایذا کوش عورت وانڈا سے
شادی کی۔ ورنڈا اس کے ننگے جسم پر کیل جڑی ہوئی قینچیاں مارا کرتی جس سے وہ
لہولہان ہو جاتا اور اپنا خون دیکھ کر جنسی لطف اٹھاتا۔ ایک روز اس نے وانڈا سے
فرمائش کی کہ وہ اس کے ایک دوست کے ساتھ ہم بستری کرے اس نے انکار کر دیا مگر بعد
ازاں خاوند کے بے حد اصرار اور منت سماجت کے بعد وہ رضامند ہوگئی تو وہ خوشی سے بے
اختیار ناچنے لگا۔
گجرات کے معروف ماہرنفسیات سید صابر حسین کے پاس ایک مرد
آیا جس کی حال ہی میں شادی ہوئی تھی۔ اس کی بیوی بہت خوبصورت تھی۔ وہ جنسی لحاظ
سے بالکل نارمل تھا مگر اس کی بیوی مباشرت میں جنسی لطف حاصل نہ کرتی۔ وہ چاہتی
تھی کہ مباشرت کے دوران اس پر تشدد کیا جائے، اسے مارا اور کاٹا جائے۔ مگر وہ اپنی
خوبصورت اور نرم و نازک بیوی پر تشدد نہ کرنا چاہتا تھا۔ لیکن بیوی تشدد کے
بغیرجنسی لذت حاصل نہ کرتی۔
بچہ بازی (Pedophilia):
ایسے افراد بڑوں کی بجائے بچوں میں جنسی کشش محسوس کرتے
ہیں۔ یہ لوگ عموما 13 سال سے کم عمر بچوں کو اپنی جنسی ہوس کا نشانہ بناتے ہیں۔ ان
لوگوں میں اکثریت مردوں کی ہوتی ہے جو کہ نوجوان بچیوں کو جنسی تشدد کا نشانہ
بناتے ہیں۔ ہم جنسیت پرست مردنوجوان بچوں کو اپنی جنسی خواہش کا نشانہ بناتے ہیں۔
ایسے لوگ بچوں کو اغوا کر کے ان سے اپنی جنسی تسکین کرتے ہیں اور پھر پکڑے جانے کے
ڈر سے ان بچوں کوقتل کر دیتے ہیں۔خصوصاً چھوٹی عمر کے بچے جو دکانوں اور ورکشاپوں
میں کام کرتے ہیں۔ ان کی زندگی اس عذاب سے بار بار دو چار ہوتی۔
بوڑھوں کے ساتھ جنسی عمل (Gerontophilia) :
40 سالہ فرید کی شادی ہوئے 13 برس گزر چکے تھے مگر اس نے
ابھی تک اپنی بیوی سے مباشرت نہ کی تھی۔ اسے بیوی کو دیکھ کرجنسی ہیجان ہی پیدا نہ
ہوتا۔ بیوی سے زبردستی مباشرت کی کوشش کرتا تو تناو
¿ (Erection) ہی نہ
ہوتا۔ مگر بوڑھے مردوں میں شدید جنسی کشش محسوس کرتا اور ایک ماہ میں ایک دو بار
ایسے بوڑھوں سے جنسی عمل کر کے جنسی تسکین حاصل کر لیتا۔ مردوں کی طرح بعض عورتیں
بھی نوجوان مردوں کی بجائے بوڑھے مردوں میں جنسی کشش محسوس کرتی ہیں۔ اور ان سے
جنسی طور پرلطف اندوز ہوتی ہیں۔ اس صورت میں 30 سالہ نوجوان لڑکا60سال کی عورت اور
20 سالہ لڑکی 55 سالہ مرد سے شادی کر لیتی ہے۔
میرے ساتھی ماہر نفسیات سید صابر حسین کے پاس ایک نوجوان
لڑکی آئی۔ اس نے صابر صاحب کو بتایاکہ اس کی عمر 21 سال ہے۔ اس کی منگنی ہوچکی
ہے۔ اس کے منگیتر کی عمر 25 سال ہے مگر اسے اپنا منگیتر پسند نہیں کیونکہ اسے
نوجوان لڑکوں کی بجائے 50سال سے زیادہ عمر کے مردوں میں جنسی کشش محسوس ہوتی ہے۔
رئیس امروہوی نے لکھا ہے کہ قصور میں ایک نوجوان نے ستر سالہ بوڑھی بھکارن سے اپنی
جنسی تسکین حاصل کی۔
مردہ بس پرستی (Necrophilia):
اس جنسی بے راہ روی میں ایسے لوگ پائے جاتے ہیں جو زندہ
افراد کی بجائے مردہ افراد سے جنسی تسکین حاصل کرتے ہیں۔ یہ لوگ نہ صرف دفنائے
مردوں کو دیکھ کر ذہنی سکون محسوس کرتے ہیں بلکہ قبرستان میں قبروں سے مردے نکالنے
سے بھی دریغ نہیں کرتے۔ اس سلسلہ میں سعادت حسن منٹ کا مشہور افسانہ ٹھنڈا گوشت
قابل ذکر ہے جس میں سردار مرد عورت کی لاش سے جنسی خواہش پوری کرتا ہے۔ رئیس
امروہوی نے بھی ایک ایسے واقعے کا ذکر کیا ہے کہ سندھ میں ایک نوجوان نے قبرستان
سے ایک قبر سے نوجوان لڑکی کی لاش نکالی اور اس سے جنسی تسکین حاصل کی۔
جانورجنس پرستی ( Zoophlia/
Bestiality ) :
دنیا میں ایسے لوگ بھی پائے جاتے ہیں جو انسانوں کی
بجائے حیوانوں سے اپنی جنسی خواہش پوری کرتے ہیں۔ ایسے لوگ عموماً گدھی، گائے
،بھینس، کتا، بندر، بھیڑ ،بکری، اونٹ حتیٰ کہ مرغی وغیرہ سے جنسی تسکین حاصل کرتے
ہیں۔ جانوروں سے جنسی خواہش پورا کرنا بہت بڑا گناہ ہے۔ اس کی سزا موت ہے۔ حضور
ﷺکا ارشاد ہے۔”جس کسی کو تم پاو
¿ کہ وہ جانور سے
مباشرت کر رہا ہوتو اس کو جان سے مار دو اور اس جانور کوبھی ہلاک کر دو“ (ترمذی)
ایسے جانور کا گوشت کھانا بھی حلال نہیں، اسے دفن کر دیا
جائے۔ (المغنی) تا ہم عبداللہ بن عباسؓ فرماتے ہیں کہ جانور سے جنسی تسکین حاصل
کرنے والے پر حدنہیں ہے۔ (ابوداو
¿د) چنانچہ اہل علم
کے مطابق ایسے شخص کی تعزیز کی جائے گی کیونکہ امام ترمذی اور امام احمد بعد والی
حدیث کو پہلی حدیث سے زیادہ صحیح سمجھتے ہیں۔ ( سلطان احمد)
نمانشیت (Exhibtionism):
یہ لوگ اپنے جنسی اعضا کو اجنبی لوگوں کے سامنے اچا نک
ننگا کر کے جنسی لطف حاصل کرتے ہیں۔ عمو ماً یہ مرد ہوتے ہیں جو پارکوں، بسوں اور
ریلوے اسٹیشنوں وغیرہ پرجنسی اعضا کی نمائش کرتے اور جنسی سکون حاصل کرتے ہیں۔ ان
میں سے اکثر اس حرکت پر پکڑے جاتے ہیں اور سزا پاتے ہیں۔
جنس مخالف کے کپڑے پہننا (Transvestism):
اس بے راہ روی میں فردجنس مخالف کے کپڑے پہن کرجنسی سکون
حاصل کرتا ہے۔ ان میں اکثریت مردوں کی ہوتی ہے اور یہ عموماً مفعول ہم جنسیت پرست
ہوتے ہیں۔ امریکہ کے قیام کے دوران میں نے ایک ہوٹل میں اسی طرح کے ایک مرد کو
دیکھا جو عورتوں کے خوبصورت کپڑوں میں ملبوس تھا۔ عورتوں کی طرح میک اپ کیا ہوا
تھا۔ ایک 65 سالہ مرد شام کو اپنی بیوی کے کپڑے پہنتا تھا۔ کچھ فرد مباشرت سے پہلے
جنس مخالف کے کپڑے پہنتے ہیں ورنہ جنسی طور پر تیارنہیں ہوتے۔ اللہ کے نبیﷺ نے اس
چیز کی سخت مذمت کی ہے۔ آپ ؐنے عورتوں کی مشابہت اختیار کرنے والے مردوں اور
مردوں کی مشابہت اختیار کرنے والی عورتوں پر لعنت فرمائی۔ (بخاری)
حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ حضورﷺ نے ایسے مرد
پرلعنت فرمائی جو عورت کی پوشاک پہنے اور ایک عورت پرلعنت فرمائی جو مردکا لباس
پہنے۔ (ابودائو)
ہوس دید (Voyeurism):
بہت سے لوگ پوشیدہ طور پر دوسروں کو نا دیکھ کر جنسی لذت
حاصل کرتے ہیں۔یہ لوگ عموماً دوسروں کو کپڑے بدلتے نہاتے حتیٰ کہ مباشرت کرتے دیکھ
کرجنسی سکون حاصل کرتے ہیں۔ میرا ایک کلائنٹ چھپ کر اپنی بہنوں اور بھائیوں کو
نہاتے دیکھتا۔ روزانہ رات کو دور بین لے کر چھت پر چلا جاتا اور رات کو دیر تک دور
دور تک تانک جھانک کرتا اور جنسی طور پر مشتعل ہو جاتا اور پھر مشت زنی کرتا۔ ان
میں ایسے لوگ بھی شامل ہیں جو دو لوگوں کو معاوضہ دے کر اپنے سامنے مباشرت کرتے
دیکھ کر جنسی سکون حاصل کرتے ہیں۔ کچھ کم بخت تو اپنی بیویاں دوسرے لوگوں کے حوالے
کر دیتے ہیں۔ اسی طرح بعض خواتین بھی مردوں کو ننگا دیکھ کر یا انہیں مباشرت کرتے
دیکھ کر جنسی طور پر مشتعل ہوتی ہیں اور آرگیزم حاصل کر لیتی ہیں۔
اشیا پرستی (Fetishism):
اس جنسی انحراف میں فردجنس مخالف کی بے جان اشیاء
مثلاًکپڑے خصوصاً انڈروئیر ،بریزئر،رومال اور جوتے وغیرہ سے جنسی اشتعال اور تسکین
حاصل کرتا ہے۔ یہ بے راہ روی مردوں میں زیادہ ہے۔ لوگ صرف اشیاء کو دیکھ کر بلکہ
بعض لوگ اپنے محبوب کی اشیاء مثلاً انڈروئیرکواپنے اعضائے تناسل
(Genitals) پر رگڑتے ہیں حتیٰ کہ انزال اور آرگیزم
(جنسی عروج) حاصل کر لیتے ہیں۔
مس پرستی (Frotteurism):
اس جنسی بے راہ روی میں فرداپنے جنسی اعضا کوناواقف
لوگوں کے جسم کے ساتھ ان کی مرضی کے بغیر رگڑ کر جنسی سکون حاصل کرتا ہے۔ یہ لوگ
عموماً پورا لباسپہنے عورت کے سرین (Buttocks) کے
ساتھ جسم کو رگڑتے ہیں یا پریس (Press) کرتے ہیں۔
یہ لوگ یہ حرکت عموماًرش کی جگہ مثلاًتنگ بازار، بسوں کے اڈے اور ریلوے اسٹیشن
وغیرہ پر کرتے ہیں۔
ہومیوپیتھک کے کچھ عام علاج میں یہ ادویات شامل ہیں۔
الیلیم سیٹیوا
ہیپر سلف
میڈورھینم
مرکوریئس
سیمپریوئم
سیفیلینم
تھوجا اوسیڈیاللس
یہ نوٹ کرنا ضروری ہے کہ کسی بھی ہومیوپیتھک دوائی کو مصدقہ ہومیوپیتھک پریکٹیشنر سے نسخے کے بغیر نہیں لیا جانا چاہئے۔
Sexually Transmitted Diseases Treatment In Homeopathy:
Sexually Transmitted Diseases (STDs) are a set of infections that are spread by having sex, especially vaginal intercourse, anal sex and oral sex. It is also referred as Sexually Transmitted Infections (STIs) and Venereal Diseases (VD). More than 30 different bacteria, viruses and parasites can cause STDs. Bacterial STDs include chlamydia, gonorrhea, and syphilis among others. Common viral STDs are genital herpes, HIV/AIDS, and genital warts. Trichomoniasis is the most common parasitic STD.
STD symptoms are not always obvious. In fact, most STDs initially do not cause any symptoms. This increases the risk of passing the disease onto others. Some of the symptoms that develop late include:
Sexually Transmitted Diseases (STDs) are a set of infections that are spread by having sex, especially vaginal intercourse, anal sex and oral sex. It is also referred as Sexually Transmitted Infections (STIs) and Venereal Diseases (VD). More than 30 different bacteria, viruses and parasites can cause STDs. Bacterial STDs include chlamydia, gonorrhea, and syphilis among others. Common viral STDs are genital herpes, HIV/AIDS, and genital warts. Trichomoniasis is the most common parasitic STD.
STD symptoms are not always obvious. In fact, most STDs initially do not cause any symptoms. This increases the risk of passing the disease onto others. Some of the symptoms that develop late include:
Some of the symptoms that develop late include:
- Vaginal discharge
- Penile discharge
- Ulcers on or around the genitals
- Pelvic pain
It is important to follow safe sex practices to prevent STDs. Using a condom, having a small number of sexual partners, being in a relationship where the person has sex only with his partner decreases the risk of contracting an STD. Most of the STDs are treatable or curable.
- Vaginal discharge
- Penile discharge
- Ulcers on or around the genitals
- Pelvic pain
It is important to follow safe sex practices to prevent STDs. Using a condom, having a small number of sexual partners, being in a relationship where the person has sex only with his partner decreases the risk of contracting an STD. Most of the STDs are treatable or curable.
Why should choose for Homeopathy Treatment?
Homoeopathy not only relieves most STD conditions, but also cures them without any persistent usage of drugs or any side effects. Some of the common homeopathic remedies for STDs include:
- Allium Sativa
- Hepar Sulph
- Medorrhinum
- Mercurius
- Sempervivum
- Syphilinum
- Thuja Occidentalis
It is important to note that no homeopathic medicine should be taken without the prescription from a certified homeopathic practitioner.
Homoeopathy not only relieves most STD conditions, but also cures them without any persistent usage of drugs or any side effects. Some of the common homeopathic remedies for STDs include:
- Allium Sativa
- Hepar Sulph
- Medorrhinum
- Mercurius
- Sempervivum
- Syphilinum
- Thuja Occidentalis
It is important to note that no homeopathic medicine should be taken without the prescription from a certified homeopathic practitioner.
If Ignored Where the disease may lead the patient to?
Some of the Possible Consequences of Choosing Not to Get Tested for STDs. If left untreated, normally curable diseases such as chlamydia, gonorrhea, and bacterial vaginosis can lead to pelvic inflammatory disease in women and infertility in both women and men.
Some of the Possible Consequences of Choosing Not to Get Tested for STDs. If left untreated, normally curable diseases such as chlamydia, gonorrhea, and bacterial vaginosis can lead to pelvic inflammatory disease in women and infertility in both women and men.
0 comments:
Post a Comment
THANKS, ANSWER YOU SOON